سری نگر میں ’ویک اینڈ‘ لاک ڈاؤن سے معمولات زندگی متاثر
ایسو سی ایشن کے صدر فرحان کتاب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کورونا کیسز میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے اور ’ویک اینڈ‘ لاک ڈاؤن سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوجاتی ہیں لہذا اس کو اب ختم کیا جانا چاہیے۔
سری نگر: سری نگر میں ہفتے کے روز ‘ویک اینڈ‘ لاک ڈاؤن نافذ رہنے سے معمولات زندگی متاثر ہو کر رہ گئی۔ بتادیں کہ گاشتہ ہفتے عید الضحیٰ کے پیش نظر ’ویک اینڈ‘ لاک ڈاؤن کو منسوخ کیا گیا تھا تاکہ لوگ عید کی خریداری کر سکیں۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے ہفتے کی صبح شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ شہر میں ایک بار پھر ’ویک اینڈ‘ لاک ڈاؤن نافذ رہا، جس کے باعث بازاروں میں تمام دکانیں بند رہیں، تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل جزوی طور پر جاری رہی۔
انہوں نے کہا کہ نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد کے تمام دروازے مقفل رہے اور ہفتے کے روز جامع مارکیٹ بھی مکمل طور پر بند رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ پائین شہر کے باقی علاقوں جیسے گوجوارہ، نالہ مار وغیرہ میں بھی بازار بند رہے، تاہم بعض اندورنی علاقوں میں کچھ دکانیں کھلی تھیں۔
موصوف نامہ نگار نے کہا کہ سری نگر کے تجارتی مرکز لالچوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، بڈشاہ چوک، مہاراجہ بازار اور گونی کھن علاقوں میں بھی بازار بند رہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں دکانیں و دیگر تجارتی سرگرمیاں کھلی رہیں۔ دریں اثنا کشمیر رٹیلرس ایسو سی ایشن (کے آر اے) نے حکام سے کشمیر میں ’ویک اینڈ‘ لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ایسو سی ایشن کے صدر فرحان کتاب نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کے لئے ویک اینڈ لاک ڈاؤن کو ختم کرنا ضروری بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کیسز میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے اور ’ویک اینڈ‘ لاک ڈاؤن سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوجاتی ہیں لہذا اس کو اب ختم کیا جانا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔