’مسجدوں کی تعمیر کے لیے منہدم کیے گئے سبھی 30 ہزار مندر ہم واپس لیں گے‘

پرمود متھالک نے کہا کہ ’’اگر آپ میں ذرا بھی شرم ہے تو ہمیں ہمارے مندر واپس کر دیجیے جنھیں قبل میں منہدم کیا گیا تھا۔ ہم اس طرح کی زبردستی کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ کوئی ہمیں چھو بھی نہیں سکتا ہے‘‘

شری رام سینا چیف پرمود متھالک
شری رام سینا چیف پرمود متھالک
user

قومی آواز بیورو

گیان واپی تنازعہ طول پکڑتا جا رہا ہے اور اس درمیان ہندوتوا تنظیموں کی شعلہ بیانیاں بھی اپنے عروج پر ہیں۔ کرناٹک کی کچھ مساجد پر دعویٰ کرنے والی ہندوتوا تنظیم ’شری رام سینا‘ ریاست میں لگاتار ایسے بیانات دے رہی ہے جو ہندو-مسلم منافرت کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ تازہ بیان میں شری رام سینا کے سربراہ پرمود متھالک نے کہا ہے کہ ’’ہم ان سبھی 30 ہزار مندروں کو واپس لیں گے، جنھیں مسجدیں بنانے کے لیے منہدم کر دیا گیا تھا۔‘‘

پرمود متھالک نے یہ بیان ہفتہ کے روز دیا اور اس شعلہ بیانی سے تنازعہ پیدا ہونا لازمی ہے۔ انھوں نے نہ صرف سبھی مندر واپس لینے کا عزم ظاہر کیا بلکہ بابری مسجد انہدام واقعہ کی یاد بھی مسلمانوں کو دلائی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر آپ میں ہمت ہے تو ہمیں روک کر دکھائیے۔ آپ لوگوں نے ہمیں تب بھی خونریزی کی دھمکی دی تھی جب بابری مسجد کا انہدام ہو رہا تھا۔ تب کیا ہوا تھا؟ آپ ہندوؤں کا ایک بوند بھی خون نہیں بہا پائے تھے۔‘‘ وہ اتنے پر ہی خاموش نہیں رہتے، آگے کہتے ہیں ’’اگر آپ میں ذرا بھی شرم ہے تو ہمیں ہمارے مندر واپس کر دیجیے جنھیں قبل میں منہدم کیا گیا تھا۔ ہم اس طرح کی زبردستی کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ کوئی ہمیں چھو بھی نہیں سکتا ہے۔‘‘ حالانکہ بعد میں متھالک نے کہا کہ ہم ان مندروں کو آئین پر عمل کرتے ہوئے قانونی طریقے سے واپس لیں گے۔


واضح رہے کہ اس سے قبل جمعہ کو کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ کے ایس ایشورپا نے بھی کچھ ایسا ہی بیان دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’36 ہزار مندر تباہ کر دیے گئے تھے اور ان پر مسجدیں بنائی گئی تھیں۔ انھیں کہیں اور مسجد بنانے دیجیے اور نماز ادا کرنے دیجیے، لیکن ہم ہمارے مندروں پر مسجد بنانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘‘ ایشورپا نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ سبھی 36 ہزار مندر ہندوؤں کو واپس ملیں گے اور یہ کام قانونی راستے سے ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔