جموں و کشمیر میں ہماری حکومت بنتے ہی ریاست کا درجہ واپس دلائیں گے: راہل گاندھی

لوک سبھا میں اپوزیشن کے رہنما اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بدھ کو جموں میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کی

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: لوک سبھا میں اپوزیشن کے رہنما اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بدھ کو جموں میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کی۔ انہوں نے ایک بار پھر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دلانے کا مطالبہ دہرایا۔

راہل گاندھی نے کہا کہ اگر بی جے پی جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ واپس نہیں کرے گی، تو انڈیا اتحاد اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھائے گا اور سڑکوں پر بھی اترے گا۔ جلسے میں انہوں نے کہا کہ "جموں و کشمیر کو باہر کے لوگ چلا رہے ہیں۔‘‘

راہل گاندھی نے مزید کہا، ’’ہندوستان کی تاریخ میں 1947 کے بعد بہت سے مرکز کے زیر انتظام علاقے کو ریاست بنایا گیا۔ آندھرا پردیش سے تلنگانہ، بہار سے جھارکھنڈ اور مدھیہ پردیش سے چھتیس گڑھ۔ لیکن پہلی بار آزادی کے بعد ایک صوبے کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کیا گیا، جو جموں و کشمیر کے ساتھ ہوا۔ میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ آج جموں و کشمیر کو دوسرے ریاست کے لوگ چلا رہے ہیں۔‘‘


انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابات سے پہلے ہی ریاست کا درجہ واپس ملنا چاہیے تھا۔ ’’ہم چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس ملے۔‘‘

راہل گاندھی نے یقین دلایا کہ اگر بی جے پی نے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس نہیں دیا تو ہم انڈیا اتحاد کے ساتھ مل کر آپ کو ریاست کا درجہ دلانے کے لئے بھرپور کوشش کریں گے۔ "ہم پارلیمنٹ کا استعمال کریں گے، سڑکوں پر اتریں گے، اور آپ کا حق آپ کو واپس دلائیں گے۔ اگر بی جے پی نے کسی وجہ سے نہیں مانا تو جیسے ہی انڈیا اتحاد کی حکومت بنے گی، ہم سب سے پہلے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کا کام کریں گے۔ یہ آپ کا مستقبل ہے۔ اس کے بغیر آپ لوگ آگے نہیں بڑھ سکتے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’جموں یہاں کا مرکزی حب ہے، جو کشمیر کے کاروبار اور پیداوار کو پورے ملک سے جوڑتا ہے۔ لیکن بی جے پی حکومت نے اس مرکزی حب کے کردار کو ختم کر دیا ہے، جس کی وجہ سے یہاں کی ایم ایس ایم ای اور انٹرپرینیورز کی ریڑھ توڑ دی گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل سکا۔ جب تک جموں و کشمیر کے ایم ایس ایم ای اپنے پیروں پر نہیں کھڑے ہوں گے، تب تک یہاں روزگار پیدا نہیں ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔