’ہم مودی حکومت کی تاناشاہی کو ہرا کر جمہوریت کی حفاظت کریں گے‘، بہار میں کھڑگے نے زوردار انداز میں چلائی انتخابی مہم

کانگریس صدر کھڑگے کے لیے آج کا دن بہار میں مصروفیت بھرا رہا، انھوں نے پہلے پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا، پھر سمستی پور اور مظفر پور میں انتخابی جلسہ سے خطاب کیا۔

<div class="paragraphs"><p>جلسۂ عام سے خطاب کرتے کانگریس صدر کھڑگے، تصویر @INCIndia</p></div>

جلسۂ عام سے خطاب کرتے کانگریس صدر کھڑگے، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

’’جتنے بھی آئین کے خود مختار ادارے ہیں، جمہوریت کے تحت چلنے والے جتنے بھی شعبے ہیں، ان کو بی جے پی و مودی حکومت ایک ایک کر کے کاٹ رہی ہے، اور آئین کو ختم کرنے پر آمادہ ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج بہار کے مظفر پور میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’میں اپنے 53 سالہ سیاسی کیریر میں کانگریس پارٹی سے رکن اسمبلی رہا، رکن پارلیمنٹ رہا، اور اب راجیہ سبھا میں حزب مخالف کا لیڈر اور پارٹی صدر ہوں۔ کانگریس پارٹی کا صدر ہونے کے ناطے میں آپ کی خدمت میں آیا ہوں۔ میں قومی شاعر رام دھاری سنگھ دنکر، جے پی کرپلانی اور ڈاکٹر راجندر پرساد جیسی عظیم ہستیوں کے میدانِ عمل مظفر پور کو سلام کرتا ہوں۔‘‘

دراصل کانگریس صدر کھڑگے کے لیے آج کا دن بہار میں مصروفیت بھرا رہا۔ انھوں نے پہلے پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس میں حصہ لیا، پھر سمستی پور اور مظفر پور میں انتخابی جلسہ سے خطاب کیا۔ مظفر پور میں انھوں نے مودی حکومت کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مودی کے خلاف نہیں ہیں، کیونکہ جمہوریت میں کوئی بھی وزیر اعظم بن سکتا ہے۔ لیکن آج مودی جی-آر ایس ایس اسی جمہوریت اور آئین کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملک کے سبھی اداروں کو کمزور کیا جا رہا ہے اور ان کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘


اس سے قبل سمستی پور میں ایک تقریب کے دوران لوگوں کی بھیڑ سے مخاطب ہوتے ہوئے کھڑگے نے پی ایم مودی کے اڈانی-امبانی والے بیان پر جوابی حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب اڈانی-امبانی کی بلیک منی ٹیمپو میں آ رہی تھی، تو مودی جی آپ کیا کر رہے تھے؟ آپ کیا اندر جا کر لوٹ رہے تھے؟‘‘ پھر وہ کہتے ہیں ’’آپ (پی ایم مودی) اب مان گئے کہ آپ کے چند متروں کے پاس بلیک منی موجود ہے۔‘‘

بی جے پی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ ’’بی جے پی کے لوگ کہتے ہیں کہ کانگریس ملک کو برباد کرنے کا کام کر رہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اندرا گاندھی جی اور راجیو گاندھی جی نے ملک کو ایک رکھنے کے لیے اپنی جان دے دی۔ ملک کے لیے کانگریس کے لوگوں نے جان تک دے دی... مودی جی، آپ بتائیے کہ آپ نے ملک کے لیے کیا کیا؟‘‘ مودی حکومت کو آئین و جمہوریت مخالف بتاتے ہوئے کھڑگے نے عوام سے انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو کامیاب بنانے اپیل کی اور کہا کہ ’’ہم مودی حکومت کی تاناشاہی کو ہرا کر ملک میں جمہوریت کی حفاظت کریں گے، آئین کی حفاظت کریں گے۔‘‘


لوک سبھا انتخاب 2024 کو ہندوستانی آئین و جمہوریت کے لیے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’یہ انتخاب جمہوریت و آئین کو بچانے کا انتخاب ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر جی نے جو آئین لکھا، اسے بچانے کا انتخاب ہے۔ جمہوریت-آئین کی حفاظت کے لیے ہمیں متحد ہو کر لڑنا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ملک کو آزادی مہاتما گاندھی، راجندر پرساد، بابا امبیڈکر، مولانا آزاد اور سردار پٹیل جیسے کانگریس لیڈران نے دلائی۔ آزادی کی لڑائی میں بی جے پی-آر ایس ایس کا کیا کردار تھا یہ سبھی جانتے ہیں۔‘‘

کھڑگے نے پٹنہ میں پریس کانفرنس کے دوران بھی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے اپنے 10 سال اپوزیشن لیڈران کو پریشان کرنے میں گزار دیے ہیں۔ مودی جی نے امیروں کا 16 لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیا، لیکن کسانوں کا ایک بھی روپیہ معاف نہیں کیا۔ دوسری طرف یو پی اے نے کسانوں کا 72 ہزار کروڑ روپے کا قرض معاف کیا تھا۔ مودی جی یہ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ امیروں کو مزید امیر، اور غریبوں کو مزید غریب بنانا چاہتے ہیں۔‘‘

پریس کانفرنس میں کھڑگے نے کانگریس کے ’5 نیائے‘ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے 5 نیائے اور 25 گارنٹیوں کا اعلان کیا ہے۔ لیکن مودی جی بولتے ہیں کہ کانگریس کا انتخابی منشور مسلم لیگ کا منشور ہے۔ ہماری گارنٹی ملک کی باصلاحیت عوام کے لیے ہے، اس میں ذات اور مذہب کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ لیکن نریندر مودی عوام کو مشتعل کر رہے ہیں، لوگوں کو تقسیم کرنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘


اس پریس کانفرنس سے بہار میں انڈیا اتحاد کی پارٹیوں کے لیڈران نے بھی خطاب کیا۔ آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج جھا میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں ہر طرف سے بہت زبردست پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ پی ایم مودی کی لاکھ کوششوں کے باوجود لوگ بھینس پر نہیں، ملازمت و روزگار پر ٹکے ہوئے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’گاؤں گاؤں تک یہ بات بھی پہنچ گئی ہے کہ بی جے پی آئین بدلنا چاہتی ہے۔ بی جے پی کے لوگوں نے آئین اور ریزرویشن کو لے کر خوب گمراہیاں پھیلائی ہیں۔ وزیر اعظم لگاتار جھوٹ بول رہے ہیں، وزیر اعظم عہدہ کے وقار کا بھی خیال نہیں کر رہے۔ وزیر اعظم کوئی بھی رہے، لیکن اس کے عہدہ کا وقار برقرار رہنا چاہیے۔‘‘

اس موقع پر سی پی آئی (ایم) جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا کہ ’’نریندر مودی کہتے ہیں کہ اڈانی-امبانی ٹیمپو میں بھر بھر کر کالا دھن اِدھر سے اُدھر کر رہے ہیں۔ اگر مودی جی کی بات درست ہے تو اڈانی-امبانی کے یہاں ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی کی چھاپہ ماری ہونی چاہیے۔ اڈانی-امبانی کے یہاں کوئی چھاپہ نہیں پڑا، اس کا صاف مطلب ہے کہ سرکاری ایجنسیوں کا استعمال صرف ایک پارٹی کے فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔