’ہم پارلیمانی اجلاس میں عوامی ایشوز ضرور اٹھائیں گے‘، کانگریس صدر کی رہائش پر اِنڈیا اتحاد کی ہوئی میٹنگ میں عزم
کانگریس صدر نے کہا کہ ’’اِنڈیا اتحاد کی پارٹیوں نے خصوصی اجلاس میں شامل ہونے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، ہم لوگوں کے مسائل اٹھانے سے باز نہیں آئیں گے، ہمارا ارادہ ہے کہ ان کی توجہ اپنی طرف کھینچیں‘‘
پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس 18 سے 22 ستمبر تک منعقد ہونا ہے، لیکن اس کے ایجنڈے سے متعلق مرکزی حکومت نے کچھ بھی جانکاری نہیں دی ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں اس سے حیران ہیں اور آج انڈیا اتحاد کی پارٹیوں نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی رہائش پر اس سلسلے میں میٹنگ بھی کی۔ اس میٹنگ میں سبھی نے مل کر اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں وہ عوامی ایشوز ضرور اٹھائیں گے۔
کھڑگے کی رہائش پر منعقد میٹنگ میں جنتا دل یو لیڈر للن سنگھ، ٹی ایم سی لیڈر ڈیرک او برائن، این سی پی لیڈر سپریا سولے، شیوسینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راؤت، سماجوادی پارٹی لیڈر رام گوپال یادو، ڈی ایم کے لیڈر ٹی آر بالو، عآپ لیڈر سنجے سنگھ اور جے ایم ایم لیڈر مہوا ماجی وغیرہ شریک ہوئے۔ اس میٹنگ کے تعلق سے کانگریس لیڈر گورو گگوئی نے کہا کہ ’’کانگریس صدر کھڑگے کے گھر پر اِنڈیا اتحاد کے اراکین پارلیمنٹ کی میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں سب کا یہی کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس کو طلب کیا جا رہا ہے، اس کی وضاحت حکومت نے اب تک نہیں دی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بی جے پی شفافیت کا مظاہرہ کرے اور ملک کو جانکاری دے کہ اس خصوصی اجلاس کا ایجنڈاے کیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’ہم ملک کے مفاد میں موجودہ وقت کے اصل ایشوز کے حل کے لیے ایک مثبت اجلاس چاہتے ہیں۔‘‘
اس میٹنگ کے بارے میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ بھی کیا۔ اس پوسٹ میں پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے تعلق سے انھوں نے اپنا رد عمل بھی ظاہر کیا۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا کہ ’’مودی حکومت پہلی بار ایجنڈا بتائے بغیر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کر رہی ہے۔ اس بارے میں کسی بھی اپوزیشن پارٹی سے کوئی مشورہ نہیں لیا گیا، اور نہ ہی کوئی اطلاع دی گئی۔ یہ جمہوریت کو چلانے کا طریقہ نہیں۔‘‘
اپنے پوسٹ میں کھڑگے نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’بی جے پی مہنگائی، بے روزگاری، منی پور تشدد، چین کی حرکتوں، سی اے جی رپورٹس، گھوٹالے وغیرہ جیسے اہم مسائل کو کنارہ کر کے رکھنا چاہتی ہے اور عوام کو دھوکہ دینا چاہتی ہے۔‘‘ پھر وہ لکھتے ہیں ’’اِنڈیا اتحاد کی پارٹیوں نے خصوصی اجلاس میں شامل ہونے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم لوگوں کے مسائل اٹھانے سے باز نہیں آئیں گے۔ ہمارا ارادہ ہے کہ ہم ان کی توجہ اپنی طرف کھینچیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔