ہم ججوں کی ہی تقرری نہیں کر پا رہے، ڈاکٹروں کی کمی کیسے پوری کریں! سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے ڈاکٹروں کے خالی عہدوں کو پُر کیے جانے سے متعلق مفاد عامہ کی عرضیاں جمعہ کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیں کہ وہ پانی سے لے کر بجلی تک، کس کس چیز کی کمی پر ہدایات جاری کرے!
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بہار میں’چمکی بخار‘ سے بچوں کی ہونے والی اموات کے تناظر میں ڈاکٹروں کے خالی عہدوں کو پُر کیے جانے سے متعلق مفاد عامہ کی عرضیاں جمعہ کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیں کہ وہ پانی سے لے کر بجلی تک، کس کس چیز کی کمی پر ہدایات جاری کرے گا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے کہا، ’ججوں، ڈاکٹروں، وزراء، راجیہ سبھا کے اراکین کے علاوہ پانی اور سورج کی روشنی کی بھی کمی ہے تو وہ کس کس چیز کی کمی کو پورا کرنے کے ہدایت دیں گے‘۔
عدالت کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب عرضی گزاروں میں سے ایک وکیل نے دلیل دی کہ بہار میں 57 فیصد ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ وکیل منوہر پرتاپ نے بہار میں ڈاکٹروں اور نرسوں کے بڑے پیمانے پر خالی عہدوں پر تقرریوں کے لیے سپریم کورٹ سے ہدایت جاری کیے جانے کی درخواست کی ۔
جسٹس گوگوئی نے پرتاپ سے کہا، ’’بہار میں ڈاکٹروں کی کمی ہے، پھر کیا کیا جانا چاہیے؟ کیا ہمیں خالی اسامیوں کو پُر کرنا شروع کردینا چاہیے؟ آپ کیا صلاح دینا چاہتے ہیں؟‘ چیف جسٹس نے کہا،’ہم ججوں کے خالی عہدوں کو بھرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کتنی کامیابی ملی ہے، ہم ڈاکٹروں کے معاملے میں ایسا نہیں کر سکتے۔‘‘
حالانکہ عدالت نے عرضی گزاروں کو اس کے لیے پٹنہ ہائی کورٹ جانے کی چھوٹ دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے بہار میں چمکی بخار پر قابو پانے کے لیے مرکز اور بہار حکومت کی کوششوں پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے متعلقہ عرضی گزاروں کا بھی نمٹارہ بھی کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔