ہمیں گوڈسے نہیں، گاندھی-نہرو کا ہندوستان چاہیے: محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی نے مرکز کو اس کی پالیسیوں کے لیے سخت تنقید کا نشانہ بنایا، انھوں نے کہا کہ اگر وہ کشمیر رکھنا چاہتا ہے تو دفعہ 370 بحال کرے اور کشمیر مسئلہ کا حل نکالے۔

محبوبہ مفتی/ تصویر آئی اے این ایس
محبوبہ مفتی/ تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے ہندوستان کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم گوڈسے کے ہندوستان کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ ہمیں گاندھی-نہرو کا ہندوستان چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر جموں و کشمیر کو اپنے ساتھ رکھنا ہے تو 370، 35اے سے متعلق فیصلہ واپس لینا ہوگا اور کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے قدم بڑھانا ہوگا۔ یہ باتیں محبوبہ مفتی نے بانیہال میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ڈنڈے، بندوق، لاشوں کو دبانے کی طاقت پر کشمیر کو ساتھ نہیں رکھ سکتے۔ بندوق کی طاقت پر امریکہ بھی افغانستان پر راج نہیں کر سکا۔‘‘

’اے بی پی‘ پر شائع ایک رپورٹ میں محبوبہ مفتی نے مرکز کو اس کی پالیسیوں کے لیے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ اگر وہ کشمیر رکھنا چاہتا ہے تو دفعہ 370 بحال کرے اور کشمیر مسئلہ کا حل نکالے۔ انھوں نے مزید کہا کہ لوگ اپنی شناخت اور وقار واپس چاہتے ہیں اور وہ بھی سود کے ساتھ۔ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے ہماری قسمت کا فیصلہ مہاتما گاندھی کے ہندوستان کے ساتھ کیا تھا، جس نے ہمیں دفعہ 370 دیا، ہمارا اپنا آئین اور پرچم دیا، اور ہم (ناتھو رام) گوڈسے کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔


محبوبہ مفتی نے خطاب کے دوران بی جے پی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’ہمارے خود کے کچھ لوگ اس وقت ناراض ہو جاتے ہیں جب میں جموں و کشمیر میں امن اور (کشمیر) ایشو کے حل کے لیے پاکستان سے مذاکرہ کا مطالبہ کرتی ہوں۔ وہ مجھے غدارِ وطن اور ملک مخالف قرار دیتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’آج وہ لوگ طالبان اور چین کے ساتھ بھی بات چیت کر رہے ہیں، جس نے (چین نے) لداخ میں ہماری زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور اروناچل پردیش میں ایک گاؤں بھی بسا دیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔