کیجریوال اپنے وزراء کے ساتھ کل شام سے ایل جی کے گھر پر
دہلی کے آئی اے ایس افسراناور دہلی کی منتخب حکومت کے بیچ چل رہے تنازعہ نے کل سے ایک نئے ڈرامہ کی شکل اختیار کر لی ہےاور اب وزیر اعلی اپنے تین وزراء کے ہمراہ کل سے ایل جی کے گھر پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلی، نائب وزیر اعلی اور دو دیگر وزراء لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کے گھر پر کل شام سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ویسے تو اروند کیجریوال کے لئے دھرنا ، بھوک ہڑتال کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ دہلی والوں نےان کو ریل بھون کے باہر احتجاج میں رات گزارتے ہوئے دیکھا ہے۔ کل شام5.30 بجے وزیر اعلی اروند کیجریوال، نائب وزیر اعلی منیش سسودیا ، پی ڈبلو ڈی وزیر ستیندر جین اور لیبر کے وزیر گوپال رائے نے ایل جی انل بیجل کے ساتھ ایک مختصر ملاقات کی تھی ، لیکن ملاقات کے بعد یہ چاروں ایل جی کے گھر پر ویٹنگ روم میں ہی بیٹھ گئے اور ابھی تک وہیں بیٹھے ہیں ۔ واضح رہے کہ صبح کا ناشتہ ان لوگوں کے لئے ان کے گھر سے آ یا تھا جبکہ ایل جی ہاؤس ان لوگوں کا بہت خیال رکھ رہا ہے، ذرائع کے مطابق ابھی ایل جی کا دوبارہ ان سے ملنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
عآپ لیڈر سنجیو جھا نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اروند کیجریوال کا ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں وہ ایل جی سے کیے گئے اپنے مطالبات کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ سنجیو جھا نے اپنے اس ٹوئٹ میں دہلی کے وزیر صحت کے ذریعہ ایل جی کے خلاف غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کرنے کی خبر بھی دی ہے۔
وزیر اعلی او ران کے ساتھی وزراء کا ایل جی سے مطالبہ ہے کہ وہ احتجاج کر رہے آئی اے ایس افسران کے خلاف کارروائی کریں اور عوام کے دروازہ پر راشن پہنچانے کا جو حکومت کا منصوبہ ہے اس کو منظوری دیں۔ اس درمیان عآپ کے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک پوسٹ کیا گیا ہے جس میں ایل جی کے دعوؤں کی قلعی کھلنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’ایل جی صاحب کا کہنا ہے کہ منتخب حکومت نے بابوؤں کے ساتھ صلح کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔‘‘
وزیر اعلی کیجریوال کا الزام ہے کہ وزیر اعظم کا دفتر اور ایل جی احتجاج کر رہے افسران کی حمایت کر کے منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کو ہوا دے رہے ہیں۔ واضح رہے دہل کے چیف سیکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ 19 فروری کی رات کو جو عام آدمی پارٹی کے ارکان اسمبلی نے جو بد تمیزی کی تھی اس کے بعد سے سرکاری افسران احتجاج پر ہیں۔
کل کی میٹنگ کے بعد راج نواس نے جو بیان جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلی ایل جی کو دھمکی دے رہے ہیں کہ وہ افسران کو سمن کریں اور ان سے کہیں کہ وہ اپنی ہڑتال ختم کریں ۔ جس کے جواب میں ایل جی نے بتایا کہ افسران ہڑتال پر نہیں ہیں اور افسران سے وہ بات کرتے رہتے ہیں۔ واضح رہے افسران خوف اور غیر یقینی کی صورتحال سے گزر رہے ہیں اور ابھی تک اس تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
بی جے پی لیڈر وجندر گپتا نے اس سلسلے میں اروند کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’ناچنا آوے نہ آنگن ٹیڑھا۔ بہانے مت ڈھونڈیے اروند کیجریوال جی استعفیٰ دیجیے اور پتلی گلی سے نکل جائیے۔‘‘
واضح رہے آئی اے ایس افسران کی ایسو سی ایشن نے جو بیان جاری کیا ہے اس میں کہا ہے کہ انہوں نے نہ صرف بجٹ تیار کرنے کا پورا کام کیا ہے بلکہ وہ ہر ہفتہ وزراء کو کام کی رپورٹ پیش کر رہے ہیں۔
ان سب ہنگامہ آرائی کے درمیان عآپ کے سابق لیڈر کپل مشرا نے بھی ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ انھوں نے اس میں لکھا ہے کہ ’’ڈور اسٹیپ راشن ڈلیوری - فائل تین مہینے سے کیجریوال کے وزیر عمران حسین کی ٹیبل پر پڑی ہے۔ اسی فائل کو پاس کروانے کا بہانہ لے کر کیجریوال کل رات سے ایل جی ہاؤس کے صوفے پر پڑے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔