’ہم اپنا خون دینے کے لیے تیار، لیکن بنگال میں این آر سی کا نفاذ قبول نہیں‘، بی جے پی کو ممتا بنرجی کا چیلنج
ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ این آر سی لانے سے پہلے ایک سازش کے تحت ایس سی، ایس ٹی اور اقلیتوں کے آدھار کارڈ غیر فعال کیے جا رہے ہیں، لیکن میں آدھار کا نیا متبادل پیش کر دوں گی۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اس بات سے بے حد ناراض نظر آ رہی ہیں کہ بڑی تعداد میں ریاستی عوام کا آدھار کارڈ غیر فعال ہو گیا ہے۔ پیر کے روز انھوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں لوک سبھا انتخاب سے قبل درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل اور اقلیتوں کے آدھار کارڈ غیر فعال کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ قومی شہری رجسٹر (این آر سی) لانے سے پہلے ایسا سازش کے تحت کیا جا رہا ہے، لیکن میں ایسا ہونے نہیں دوں گی۔ ممتا بنرجی نے لوگوں کو بھروسہ دلایا کہ وہ بنگال کو آدھار کارڈ کا نیا متبادل پیش کریں گے۔ انھوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ مغربی بنگال میں این آر سی کسی بھی حال میں نافذ نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ممتا بنرجی نے این آر سی سے متعلق آج مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’میں بی جے پی سے پوچھتی ہوں کہ وہ یہ گندہ کھیل کیوں کھیل رہے ہیں؟ وہ لوگوں کا جمہوری حق، ضرورت مندوں کا حق چھین رہے ہیں۔‘‘ پھر وہ کہتی ہیں کہ ’’ہم بنگال میں این آر سی نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اپنا خون دینے کے لیے تیار ہیں لیکن بنگال میں کسی بھی شخص کو باہر نہیں جانے دیں گے۔‘‘
ممتا بنرجی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران آدھار کی غیر فعالیت سے متعلق معاملہ پر کہا کہ بنگال میں لوک سبھا انتخاب سے قبل بڑی تعداد میں آدھار کارڈ کیوں غیر فعال کیے جا رہے ہیں۔ خاص طور سے متوا طبقہ کے ساتھ ایسا ہو رہا ہے۔ ہزاروں نام ہٹائے جا رہے ہیں۔ آخر ان لوگوں (بی جے پی والوں) کا منصوبہ کیا ہے۔ کیا یہاں یہ ڈٹینشن کیمپ بنانا چاہتے ہیں۔ جن متوا طبقہ کے ساتھ یہ کیا جا رہا ہے، وہ کھیتوں میں کام کرنے والے غریب مزدور ہیں۔
اس درمیان ممتا بنرجی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’میں مغربی بنگال میں خاص طور سے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی طبقات کو نشانہ بنا کر آدھار کارڈوں کو لاپروائی سے غیر فعال کرنے کی سخت مذمت کرتی ہوں۔ ہم سبھی ہندوستان کے شہری ہیں۔ ہر شہری مغربی بنگال حکومت کے فلاحی منصوبوں کا فائدہ اٹھا سکتا ہے، بھلے ہی ان کے پاس آدھار کارڈ ہو یا نہ ہو۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔