رام مندر معاملہ... ہمیں بی جے پی حکومت پر اعتماد نہیں: نرموہی اکھاڑا

ایودھیا معاملہ پر سپریم کورٹ نے جنوری تک سنوائی ملتوی کر دی ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کو لے کر فریق پریشان نظر آرہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بابری مسجد۔رام جنم بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس معاملہ کی سنوائی جنوری سے شروع کی جائے گی۔ آج چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی بنچ کے سامنے یہ معاملہ آیا تھا ۔ بنچ نے کہا کہ اس معاملہ کی سنوائی جنوری میں کی جائے گی اور کون سی بنچ اس معاملہ کی سنوائی کرے گی اس کا بھی فیصلہ جنوری ماہ میں ہی طے کیا جائے گا۔اس بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف ہیں ۔ سپریم کورٹ کے رخ سے ایک بات تو واضح ہو گئی ہے کہ اس معاملہ کی روزانہ سنوائی ہونے میں ابھی وقت لگے گا۔

دریں اثنا آ ر ایس ایس نے 30 اکتوبر سے ممبئی میں دیوالی اجلاس بلایا ہے اور اس اجلاس کے ایجنڈے میں رام مندر شامل ہے ۔ 2 نومبر تک سنگھ کا ایگزیکٹیو منڈل کا اجلاس بھی چلے گا۔ دوسری جانب سنوائی ٹالے جانے پر سنی وقف بورڈ نے بھی مایوسی کا اظہا ر کیا ہے ۔ اس کو یہ امید تھی کہ اب اس معاملہ میں جلد فیصلہ آ جائے گا۔

سادھو سنت اس معاملہ پر سخت برہم نظر آئے اور انہوں نے 3 اور 4 نومبر کو دہلی کے تالکٹورا اسٹیڈیم میں ایک بڑا اجلاس طلب کیا ہے ، جس میں ہندو مذہب کی 125 تنظیمیں حصہ لیں گی اور رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق حکمت عملی پر اس اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ ہڑتال پر بیٹھے مہنت پرم ہنس نے عدالت کے فیصلہ کے بعد کہا کہ ’’ہم جنوری تک انتظار نہیں کر سکتے بی جے پی فوراً رام مندر تعمیر کا کام شرع کرائے ۔ رام مندر تعمیر کا وعدہ کر کے مودی اور یوگی بر سر اقتدار آئے تھے اور اگر اب بھی مندر تعمیر نہیں ہوتا تو آر ایس ایس ، وی ایچ پی اور بی جے پی حکومت کو نتائج بھگتنے کے لئے تیار رہنا چاہیے ‘‘۔

ادھر آل انڈیا سنت سمیتی کے صدر سوامی جتیندر سرسوتی نے حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اب حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون بنائے‘‘۔ ادھر مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہا ہے کہ ’’اب ہندوؤ ں کے صبر کا باندھ ٹوٹ رہا ہے اور اگر یہ ٹوٹ گیا تو مجھے خوف ہے کہ ملک کا کیا ہوگا ‘‘۔ وہیں نرموہی اکھاڑے نے کہا کہ اسے حکومت پر بھروسہ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Oct 2018, 8:09 PM