’ہمیں ڈرپوک لوگ نہیں، ببر شیر کانگریسی چاہیے‘، راہل گاندھی نے دہلی کے رام لیلا میدان میں جلسۂ عام سے کیا خطاب
راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارا ہدف ہندوستانی آئین کی حفاظت کرنا ہے، کیونکہ یہی آپ کا مستقبل ہے، اگر آئین ختم ہو گیا تو ملک کے غریبوں، مزدوروں، دلتوں سے ان کے حقوق چھین لیے جائیں گے۔
راہل گاندھی نے آج دہلی واقع رام لیلا میدان میں ایک عظیم الشان جلسہ سے خطاب کر راجدھانی میں لوک سبھا انتخاب کی مہم کو رفتار دے دی ہے۔ انھوں نے تقریب میں موجود زبردست بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر کانگریس کارکنان کو ’ببر شیر‘ کہہ کر پکارا، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں ڈرپوک لوگ نہیں، ببر شیر کانگریسی چاہیے۔‘‘ اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے عآپ کارکنان کو بھی ببر شیر بتایا اور کہا کہ دونوں (کانگریس و عآپ کارکنا) کا ملن اس لیے ہوا ہے تاکہ ہندوستانی آئین کی حفاظت کی جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارا ہدف اس (ہندوستانی) آئین کی حفاظت کرنا ہے، کیونکہ یہی آپ کا مستقبل ہے۔ اگر آئین ختم ہو گیا تو ملک کے غریبوں، مزدوروں، دلتوں سے ان کے حقوق چھین لیے جائیں گے۔‘‘
راہل گاندھی نے اس دوران میڈیا اداروں پر زوردار انداز میں طنز کے تیر چلائے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میڈیا کے ساتھیو... آپ کسانوں، چھوٹے کاروباریوں، نوجوانوں، مزدوروں کے دوست نہیں ہیں۔ آپ صرف اڈانی-امبانی جیسے 3-2 ارب پتیوں کے دوست ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے، آپ ووٹ انڈیا (اتحاد) کو ہی دیں گے۔‘‘ مودی حکومت کے تئیں میڈیا کے حیرت انگیز رویہ کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل کہتے ہیں ’’رڈار سے ہوائی جہاز کو کسی بھی موسم میں ٹریک کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات بچے بھی جانتے ہیں۔ نریندر مودی ایئرفورس کے جنرل سے کہتے ہیں- ’آج بادل ہیں... اگر ہمارے ہوائی جہاز گئے، تو انھیں رڈار نہیں پکڑ پائے گا‘۔ اس پر میڈیا کہتا ہے– واہ... کیا بات بولی ہے، مزہ آ گیا۔‘‘
ججوں اور صحافیوں کے ذریعہ نریندر مودی کو مباحثہ کے لیے مدعو کیے جانے کا خط لکھے جانے کا تذکرہ بھی راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کچھ صحافیوں نے مجھے اور نریندر مودی جی کو خط لکھا اور کہا کہ جمہوریت میں ایک مباحثہ ہونا چاہیے۔ انھوں نے نریندر مودی سے کہا کہ آپ کو راہل گاندھی سے مباحثہ کرنا چاہیے۔ میں نریندر مودی سے مباحثہ کے لیے کسی بھی وقت تیار ہوں، لیکن نریندر مودی مجھ سے مباحثہ نہیں کریں گے۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’(نریندر مودی مجھ سے مباحثہ نہیں کریں گے) کیونکہ اگر وہ مباحثہ کرنے آئے تو میں ان سے پوچھوں گا کہ 1. آپ کا اڈانی سے کیا رشتہ ہے؟ 2. آپ الیکٹورل بانڈ کے نام پر ’چندے کا دھندا‘ کیوں چلا رہے ہیں؟ 3. آپ کسانوں کے خلاف سیاہ قوانین کیوں لے کر آئے؟ 4. کورونا میں جب لوگ مر رہے تھے، آپ نے تھالی بجانے کے لیے کیوں کہا؟ 5. آپ نے شی جنپنگ کو جھولے پر جھلایا، تو اس کی فوج نے ہندوستان کی زمین پر قبضہ کیسے کر لیا؟ 6. آپ ’اگنی ویر‘ منصوبہ کیوں لے کر آئے؟‘‘
مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’گزشتہ 10 سال میں نریندر مودی نے چھوٹے کاروباریوں کے لیے کچھ نہیں کیا۔ انھوں نے نوٹ بندی کی، اس سے چھوٹے کاروباریوں کو نقصان ہوا۔ غلط جی ایس ٹی نافذ کیا، اس سے کئی کاروبار بند ہو گئے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’نریندر مودی نے چھوٹی کاروباریوں اور کسانوں کا ایک روپیہ معاف نہیں کیا، لیکن ارب پتیوں کا 16 لاکھ کروڑ روپے قرض معاف کر دیا۔‘‘
مودی حکومت کو امیروں کو حمایتی اور غریبوں کا مخالف ٹھہراتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’آپ نے نریندر مودی کے انٹرویو دیکھے ہوں گے۔ اس میں سوال پہلے سے طے رہتے ہیں۔ اس میں ایک صحافی نے پوچھ لیا– ہندوستان میں امیر مزید امیر ہوتے جا رہے ہیں اور غریب مزید غریب ہوتے جا رہے ہیں۔ اس پر نریندر مودی نے کہا– تو کیا میں سب کو غریب کر دوں؟ مودی جی، اصل سوال یہ ہے کہ ہندوستان میں 25-20 ارب پتی ہی امیر، اور غریب مزید غریب کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟‘‘
راہل گاندھی نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے دہلی میں انڈیا اتحاد کے سبھی امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل بھی کی۔ انھوں نے اسٹیج پر موجود دہلی کے مختلف پارلیمانی حلقوں کے امیدواروں کو کھڑا کیا اور کہا کہ دہلی کی 7 میں سے 3 سیٹوں پر کانگریس نے امیدوار اتارے ہیں اور 4 سیٹوں پر عآپ نے امیدوار اتارے ہیں۔ ان سبھی 7 امیدواروں کو کامیابی دلانے کے لیے انڈیا اتحاد کے کارکنان کو اپنی پوری طاقت لگا دینی ہے۔ راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ ’’مودی حکومت نے میرا گھر چھین لیا۔ میں نے ان سے کہا– میں لوگوں کے دل میں رہتا ہوں، مجھے تمھارے گھر کی ضرورت نہیں ہے۔ میں 4000 کلومیٹر چلا ہوں۔ میں نے نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس عظیم الشان جلسہ میں کانگریس کے خزانچی اجئے ماکن، کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، سابق کابینہ وزیر پی چدمبرم، سی پی جوشی، کرشنا تیرتھ، کانگریس جنرل سکریٹری و دہلی انچارج دیپک بابریا، سابق ریاستی کانگریس صدر سبھاش چوپڑا و چودھری انل کمار، دہلی حکومت میں وزیر عمران حسین، کمیونکیشن ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین انل بھاردواج، کانگریس درج فہرست ذات محکمہ کے صدر راجیش للوٹھیا، خاتون کانگریس صدر الکا لامبا، سابق رکن پارلیمنٹ رمیش کمار، کانگریس ترجمان راگنی نایک، دہلی کے سابق وزیر ہارون یوسف، منگت رام سنگھل، ڈاکٹر یوگانند شاستری، عآپ رکن اسمبلی راجیش گپتا، وندنا کمار، پون شرما و اکھلیش ترپاٹھی، سابق رکن اسمبلی جئے کشن، سریندر کمار، شادی رام، کنور کرن سنگھ، کانگریس سکریٹری امرتا دھون، کمل کانت شرما، جگ پرویش کمار، دہلی سیوا دَل چیف سنیل کمار، ترون کمار محمد عثمان، محمود ضیا سمیت ہزاروں کی تعداد میں کارکنان موجود تھے۔ لوگوں کی بھیڑ کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سینکڑوں افراد رام لیلا میدان کے باہر دکھائی دے رہے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔