ہم سردی سے مر رے ہیں اور حکومت تاریخ پہ تاریخ دے رہی ہے: کسان لیڈر حنان ملا
راکیش ٹکیت نے کہا، ’’15 تاریخ کی میٹنگ میں معلوم ہوا کہ حکومت اس تحریک کو لمبا کھینچ کر پنجاب اور ہریانہ میں باٹنا چاہتی ہے، تاکہ یہ تحریک پورے ملک کی بجائے صرف پنجاب تک ہی محدود رہ جائے۔’’
نئی دہلی: زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک کا آج 53واں دن ہے اور حکومت اور کسانوں کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ کسان نئے زرعی قوانین کی واپسی پر بضد ہیں جبکہ مرکزی حکومت قوانین واپسی کا ارادہ نہیں رکھتی۔ کسانوں کی مرکزی حکومت سے 9 دور کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا۔ اب 19 جنوری کو ایک مرتبہ پھر بات چیت ہوگی لیکن اس میں بھی نتیجہ نکل پانے کی امید کم ہی ہے۔
دریں اثنا، آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا، ’’پورے دو مہینے گزر چکے، ہم سخت سردی سے متاثر ہیں اور مر رہے ہیں۔ حکومت چیزوں کو لمبا کھینچ رہی ہے اور تاریخ پہ تاریخ دے رہی ہے تاکہ ہم تھک جائیں اور اس جگہ کو چھوڑ کر چلے جائیں۔ یہ ان کی سازش ہے۔‘‘
’عدالت جانے کا کوئی ارادہ نہیں‘
بھاریہ کسان یونین کی سپریم کورٹ میں غیر جانبدار لوگوں کی کمیٹی تشکیل دینے کی عرضی پر آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ سمیوکت کسان مورچہ نے تو ایسی بات سوچی بھی نہیں، نہ اس پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم کورٹ میں نہیں گئے اور آگے بھی جانے کا سوال نہیں ہے۔
ٹریکٹر مارچ کے لئے تیاریاں
یوم جمہوریہ کے موقع پر راجدھانی دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر مارچ کے لئے لدھیانہ میں تیاریاں جاری ہیں۔ ٹریکٹر مارچ میں شرکت کرنے جا رہے ایک شخص نے بتایا کہ 24 جنوری سے پہلے ہم نے ایک لاکھ ٹریکٹر پہنچانے کی ذمہ داری لی ہے۔ ہم سب متحد ہو کر کام رہے ہیں۔
تحریک کو پنجاب اور ہریانہ میں تقسیم کرنے کی کوشش: ٹکیت
یوپی گیٹ پر تحریک چلا رہے بھاریہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے حکومت پر تحریک کو تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا ’’15 تاریخ کی میٹنگ میں معلوم ہوا کہ حکومت اس تحریک کو لمبا کھینچ کر پنجاب اور ہریانہ میں باٹنا چاہتی ہے، تاکہ یہ تحریک پورے ملک کی بجائے صرف پنجاب تک ہی محدود رہ جائے۔’’
راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ حکومت تینوں قوامین میں ترمیم تو کرنا چاہتی ہے لیکن ایم ایس پی پر بات نہیں کرنا چاہتی، جبکہ ہم قانون واپسی سے کم پر راضی نہیں ہونے والے۔ انہوں نے کہا کہ 19 جنوری کو پھر سے تینوں قوانین کو منسوخ کرنے اور ایم ایس پی پر گارنٹی دینے کی بات ہوگی۔ حکومت اس پر کیسے منصوبہ بنائے، یہ کسان بتائیں گے، ورنہ کسان لمبی تحریک چلانے کو تیار ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔