جج لویا معاملے میں ایک اور شخص کی جان خطرے میں! دیکھیں ویڈیو
سی بی آئی کے سابق جج بی ایچ لویا کی حیرت انگیز موت پر ایک طرف سپریم کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے وہیں اس معاملے میں پہلی عرضی داخل کرنے والے سوریہ کانت نے اپنی جان کو خطرہ بتایا ہے۔
سی بی آئی جج بی ایچ لویا کی حیرت انگیز موت کے معاملے میں پہلی عرضی داخل کرنے والے ناگپور کے آر ٹی آئی کارکن سوریہ کانت لولاگے کو جان کا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ انھیں کچھ ہو، سچ لوگوں کے سامنے آنا چاہیے۔ لولاگے نے لویا کی موت کے بارے میں بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ میں 17 نومبر 2017 کو عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی کو اب سپریم کورٹ میں بھیج دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ جج لویا کی موت کے سلسلے میں داخل سبھی عرضیوں کی سماعت کر رہا ہے۔
دراصل لولاگے ہی وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے جج لویا کی حیرت انگیز موت اور اس کے پیچھے کے اسباب کو چھپانے کی کوشش پر سوال اٹھائے تھے۔ ’نیشنل ہیرالڈ‘ سے بات چیت میں لولاگے نے کہا کہ انھیں اور ان کی فیملی کو جان کا خطرہ ہے۔ انھوں نے کہا ’’مجھے پتہ ہے کہ وہ میرا قتل کر دیں گے، لیکن مرنے سے پہلے میں سچ سامنے لانا چاہتا ہوں۔ لوگ مرے (یا مارے جا رہے ہیں)، پھر بھی کوئی کچھ نہیں بول رہا۔ ایسے میں بغیر کچھ بولے مارے جانے سے بہتر سچ بول کر مرنا ہے۔
لولاگے کا کہنا ہے کہ ناگپور میں جو لوگ اس حیرت انگیز موت کو چھپانا چاہتے ہیں وہ ہر اس آواز کا گلا گھونٹ دیں گے جو جج لویا کی موت پر سوال کھڑے کرے گا۔ ’نیشنل ہیرالڈ‘ نے ان سے پوچھا کہ وہ کن لوگوں کی بات کر رہے ہیں؟ تو انھوں نے کہا کہ ہر کسی کو پتہ ہے کہ ناگپور میں کس کا صدر دفتر ہے۔ لولاگے کہتے ہیں ’’مجھے فون پر لگاتار دھمکیاں مل رہی ہیں۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ ان کے وکیل اور دوست ستیش اُڑکے بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اُڑکے کو بھی دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ 8 جون 2016 کو 5000 کلو کا لوہا ان کے دفتر کی چھت پر گر پڑا۔ بس چند لمحوں کے سبب اُڑکے بچ گئے۔ کیونکہ وہ کچھ منٹ پہلے ہی دفتر سے نکلے تھے۔ اس واقعہ کے بعد ناگپور میں پولس سے شکایت کی گئی، لیکن نہ تو کوئی ایف آئی آر ہوئی اور نہ ہی کوئی تحقیق۔ اس واقعہ کے بعد سے ہی اُڑکے چھپے چھپے پھر رہے ہیں۔
ابھی 31 جنوری کو دہلی میں ہوئی کانگریس کی پریس کانفرنس میں جو کچھ بتایا گیا اس کے مطابق ستیش اڑکے ایک وکیل اور سماجی کارکن ہیں اور انھوں نے ہی جج بی ایچ لویا کی ایک وکیل شری کانت کھنڈالکر اور ریٹائرڈ ضلع جج پرکاش تھومبرے کی اکتوبر 2014 میں ملاقات کرائی تھی۔
اس پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ کھنڈالکر کی موت بھی حیرت انگیز حالات میں ہو گئی۔ ملاقات کے دو دن بعد ہی نومبر 2015 میں وہ حیرت انگیز طریقے سے ناگپور ضلع کورٹ کی آٹھویں منزل سے گر پڑے اور ان کی موت ہو گئی۔ اسی طرح سبکدوش جج پرکاش تھومبرے کی موت بھی مئی 2016 میں ایک چلتی ہوئی ٹرین میں برتھ سے گرنے سے ہو گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Feb 2018, 6:31 PM