کیا کسان تحریک کا موازنہ تبلیغی جماعت سے کرنا ضروری تھا؟

سپریم کورٹ کے تبصرہ کے بعد لوگوں کے من میں سوال اٹھ رہے ہیں کہ کہیں تبلیغی جماعت کا نام لے کر کسان تحریک کو بدنام کرنے کی کوئی سازش تو نہیں ہو رہی، یا پھر انھیں ہٹانے کا راستہ تو تلاش نہیں کیا جا رہا۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ میں آج تبلیغی جماعت مرکز سے متعلق داخل ایک عرضی پر سماعت ہو رہی تھی جب چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے اپنے ایک تبصرہ میں کہا کہ انھیں ڈر ہے کہیں کسان تحریک کا حال بھی تبلیغی جماعت جیسا نہ ہو جائے۔ اس تبصرہ کو بیشتر نیوز پورٹل نے شہ سرخی بنائی اور ایک بار پھر تبلیغی جماعت کے تعلق سے سوشل میڈیا پر تبصرہ شروع ہو گیا۔ اس درمیان ایسے سوال بھی اٹھے کہ کیا کسان تحریک کا موازنہ تبلیغی جماعت سے کیے جانے کی ضرورت تھی؟

ٹوئٹر پر ایک صارف نے سوال کیا ہے کہ یہ کیسی لاعلمی ہے! جب مختلف ہائی کورٹس کے ذریعہ تبلیغی جماعت کو بری قرار دیا جا رہا ہے، تو سپریم کورٹ کے ذریعہ کیا گیا تبصرہ تبلیغی جماعت پر ایک الزام کی طرح ہے۔ کچھ ایسے بھی سوال اٹھ رہے ہیں کہ کہیں تبلیغی جماعت کا نام لے کر کسان تحریک کو بدنام کرنے کی کوئی سازش تو نہیں ہو رہی ہے، یا پھر انھیں ہٹانے کا راستہ تلاش کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے حکومت سے تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گائیڈ لائن جاری کرکے کورونا پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی اقدام کیے جانے چاہئیں۔


دراصل کووڈ پروٹوکول نافذ ہونے کے بعد تبلیغی جماعت مرکز میں لوگوں کے جمع ہونے کے خلاف داخل ایک عرضی پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے کسان تحریک پر فکر کا اظہار کیا۔ عدالت نے مرکز سے پوچھا کہ کیا کسان تحریک میں کووڈ-19 کے گائیڈ لائنس پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا بوبڈے نے حکومت سے کہا کہ ’’بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کو لے کر گائیڈ لائنس جاری کی جانی چاہیے۔ اگر احتیاط نہیں برتی گئی تو بیماری کے پھیلاؤ کا اندیشہ بڑھ جائے گا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے حکومت سے تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’’حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ اب کسان جمع ہو گئے ہیں۔ ہمیں نہیں لگتا کہ انھیں کورونا سے کوئی خاص تحفظ حاصل ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Jan 2021, 6:10 PM