وقف ترمیمی بل: ’میٹنگوں میں کورم پورا نہیں ہو رہا‘، اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے جے پی سی چیف پر عائد کیا الزام

جے پی سی چیف جگدمبیکا پال نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹیوں کا مطالعہ ایک غیر رسمی عمل ہے، اس طریقہ کار میں کورم جیسا کوئی رسم نہیں ہوتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جے پی سی کی دوسری میٹنگ میں کمیٹی کے سربراہ جگدمبیکا پال و دیگر اراکین، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/AprajitaSarangi">@AprajitaSarangi</a></p></div>

جے پی سی کی دوسری میٹنگ میں کمیٹی کے سربراہ جگدمبیکا پال و دیگر اراکین، تصویر@AprajitaSarangi

user

قومی آواز بیورو

وقف ترمیمی بل 2024 کے لیے تشکیل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی کارگزاری پر ایک بار پھر اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے سوال اٹھا دیا ہے۔ جے پی سی میں شامل اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے کمیٹی چیف پر الزام عائد کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ دیا ہے۔ اس خط میں جے پی سی کے اپوزیشن اراکین نے ریاستی دوروں کو لے کر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی شکایتوں کے حل کی یقین دہانی کے باوجود جے پی سی چیف جگدمبیکا پال نے ریاستوں کا دورہ جاری رکھا ہے۔ اس کے بعد اپوزیشن اراکین نے 5 ریاستوں کے دورہ کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی جے پی سی چیف کی قیادت میں ہو رہی میٹنگوں میں کورم پورا نہ ہونے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

اپوزیشن اراکین کی طرف سے عائد الزامات پر جے پی سی چیف جگدمبیکا پال کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پارلیمانی کمیٹیوں کا مطالعہ ایک غیر رسمی عمل ہے۔ ان ریاستی دوروں میں کورم جیسا کوئی رسم نہیں ہوتا ہے۔‘‘ 9 نومبر کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھنے کے بعد کچھ اپوزیشن اراکین نے کہا کہ ’’5 نومبر کو ہوئی میٹنگ کے بعد ہمیں امید تھی کہ جگدمبیکا پال کی قیادت میں جے پی سی کے ریاستی دوروں کو ملتوی کیا جائے گا۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ جمع کرنے کی کوئی فوری ضرورت نہیں تھی۔


خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق جے پی سی چیف جگدمبیکا پال کے خلاف الزام عائد کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھنے والوں میں اے راجہ، محمد جاوید اور کلیان بنرجی شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں بہت حیرانی ہوئی جب انھیں پتہ چلا کہ 9 نومبر سے شروع ہونے والے جے پی سی دورہ کو ملتوی نہیں کیا گیا تھا۔ اس لیے انھوں نے اس کا بائیکاٹ کرنا ہی مناسب سمجھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔