وقف ترمیمی بل: آج گجرات میں ہوئی جے پی سی کی میٹنگ، ریاستی وزیر داخلہ اور اویسی کے درمیان ہوئی زوردار بحث

اویسی نے کہا کہ اس بل میں کچھ ایسا التزام ہے جو مسلمانوں کے بنیادی حقوق کو چھیننے کی کوشش ہے، جبکہ وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے کہا کہ ہم سبھی مذاہب کے بنیادی حقوق کو تحفظ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>گجرات میں جے پی سی کی میٹنگ کا منظر، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/AimimTarnaka">@AimimTarnaka</a></p></div>

گجرات میں جے پی سی کی میٹنگ کا منظر، تصویر@AimimTarnaka

user

قومی آواز بیورو

وقف (ترمیمی) بل 2024 پر غور و خوض کے لیے تشکیل جے پی سی کی میٹنگ لگاتار جاری ہے۔ آج جے پی سی کی گجرات کے احمد آباد میں انتہائی اہم میٹنگ ہوئی جس میں اس وقت ماحول انتہائی گرم ہو گیا جب ریاست کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی اور اے آئی ایم آئی ایم رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کے درمیان زوردار بحث ہوئی۔ دونوں لیڈران کے درمیان وقف بورڈ کے اصول و ضوابط کو لے کر پہلے کچھ کہا سنی ہوئی، پھر بل کے کسی حصے کو لے کر تلخ بحث کا دور شروع ہو گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اویسی نے میٹنگ کے دوران الزام عائد کیا کہ وقف (ترمیمی) بل 2024 میں ایک ایسا التزام ہے جو مسلمانوں کے بنیادی حقوق کو چھیننے کی کوشش ہے۔ حالانکہ ہرش سنگھوی نے کہا کہ ہم سبھی مذاہب کے بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آج ہوئی میٹنگ میں بل کے کئی پہلوؤں پر بات چیت ہوئی اور جے پی سی چیف جگدمبیکا پال نے اسے بہت مثبت قرار دیا۔


اس سے قبل جب جے پی سی کی ٹیم احمد آباد پہنچی تو کانگریس لیڈر عمران کھیڑاوالا نے کہا کہ ’’جے پی سی گجرات آئی ہے اور میں ان کا استقبال کرتا ہوں۔ اس بل سے پورا مسلم سماج فکر مند ہے۔ اگر حکومت کو مسلمانوں کی فکر تھی تو انھیں ایسا بل لانا چاہیے تھا جو مسلموں کے لیے مفید ہوتا۔ ہم بل کی حمایت نہیں کرتے، ہمارے لیڈر راہل گاندھی بھی اس بل کے خلاف تھے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ایک روز قبل جمعرات کو جب ممبئی میں جے پی سی کی میٹنگ ہوئی تھی تو وہاں بھی خوب ہنگامہ دیکھنے کو ملا تھا۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے اس وقت ہنگامہ شروع کر دیا تھا جب گلشن فاؤنڈیشن (جو وقف ترمیمی بل کے حق میں اپنی بات رکھ رہا تھا) نے بل کی تعریف کرنی شروع کر دی۔ ترنمول کانگریس لیڈر کلیان بنرجی نے انھیں بولنے سے روک دیا جس پر شیوسینا شندے گروپ کے رکن پارلیمنٹ نریش مہسکے نے اعتراض ظاہر کیا اور پھر خوب ہنگامہ آرائی ہونے لگی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔