نائب صدر کو بھی آزادی رائے کی اجازت نہیں



تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی،

آزادی کے ستر برس بعدآج ’آزاد ہندوستان‘ کو یہ احسا س دلایا جا رہا ہے کہ اب نائب صدر جمہوریہ بھی کھل کر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کر سکتے ۔حامد انصاری کو نائب صدر کے عہدے کی سبکدوشی کے وقت یہ احساس کسی اور نے نہیں بلکہ خود ملک کے وزیر اعظم نریند رمودی نے دلایا۔

اخبارات اور ٹی وی چینلس پر وزیر اعظم حامد انصاری کو دی جانے والی الوداعی تقریب کا خوب چرچا رہا۔ نریند مودی کی تقریر کی خاص بات یہ تھی کہ انہوں نے حامد انصاری کو اپنی تقریر کے ذریعہ گھڑی گھڑی یہ احساس دلایا کہ وہ ایک اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اسی کا حصہ رہیں گے۔

ذرا ملاحظہ فرمائیے نریند مودی الوداعی تقریر میں حامد انصاری سے کیا کہہ رہے ہیں: ’’آپ با حیثیت سفیر ایک طویل مدت تک مشرق وسطہ سے وابستہ رہے۔آپ نے اپنی زندگی کا لمبا عرصہ اسی حلقہ میں گزارا، ایسے ہی لوگوں کے درمیان رہے۔ اپنے ریٹارمنٹ کے بعد آپ ایسے ہی ماحول میں رہے، بطور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وائس چانسلر اور بطور چیر مین مائنریٹی کمیشن رہے۔ لیکن پچھلے دس برسوں میں آپ کو ایک نئی ذمہ داری اور ماحول ملا۔اس دوران آپ آئین سے بند ھےرہے اور اس کی حفاظت کر تے رہے۔شاید اسی وجہ سےآپ کے اند ر ایک بے چینی کا احساس تھا۔ لیکن اب آپ یہ بے چینی نہیں محسوس کریں گے۔اب آپ آزاد ہیں اور آپ کو پھر یہ موقع حاصل ہے کہ آپ اپنے بنیادی عقائد کے مطابق سوچ سکتے ہیں اور کام کر سکتے ہیں‘‘

آخر مودی ۔حامد انصاری کو بتا کیا رہے تھے ! کہیں وہ حامد انصاری سے یہ تو نہیں کہہ رہے تھے کہ آپ مسلمان تھے ، آپ مسلمانوں کے درمیان رہے،اسی لئے آپ کی فکربھی مسلمانوں جیسی ہے۔ محض دس برس جب آپ نائب صدر تھے تب آپ با حیثیت ہندوستانی کام کرتے رہے۔ اب ایک بار پھر آپ مسلمانوں کی طرح سوچنے اور کام کرنے کے لئے آزاد ہیں۔

اگر مودی کا اشارہ یہی تھا تو اس سے یہ ظاہر ہو تا ہے کہ مودی کی نظر میں مسلمان ہونا گناہ ہے۔مسلمانوں کے تعلق سے نریند ر مودی نے کبھی اس قسم کے خیال کا اظہار کھل کرتونہیں کیا۔ لیکن جس آر ایس ایس سے وہ منسلک رہے ہیں اس کے خیالات مسلمانوں کے بارے میں کچھ ایسے ہی ہیں۔

آر ایس ایس نظریاتی طور پر اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری مانتی ہے۔کیا مودی جی حامد انصاری کو الوداع کہتے وقت مسلم اقلیت کے بارے میں کچھ ایسے ہی خیال کا اظہار کر رہے تھے۔؟ اس کا قطعی جواب تو خودوزیر آعظم کے پاس ہی ہوگا۔ لیکن اس تقریر کے لب ولہجے سے آر ایس ایس نظریہ کی بو آرہی ہے جو افسوس ناک ہے۔

کاش ہمارے وزیر اعظم حامد انصاری کو دی جانے والی الوداعی تقریب کا وقار بنائے رکھتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Aug 2017, 5:35 PM