لکھنؤ قتل معاملہ: سی سی ٹی وی فوٹیج نے یوپی پولس کے دعووں کی قلعی کھولی 

نجی کمپنی میں کام کرنے والی ثنا نے واقعہ کے بعد بتایا تھا کہ وہ اپنے دوست وویک تیواری کے ساتھ کار سے جا رہی تھی، تبھی سامنے سے دو سفید اپاچی موٹر سائیکل پرسوار 2 پولس اہلکار سامے آئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ میں وویک تیواری قتل معاملے میں پیر کو یعنی آج سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آیا ہے، جس نے یوپی پولس کے دعووں کی پول کھول کر رکھ دی ہے، واقعہ کے بعد ملزم پولس اہلکاروں نے بتایا تھا کہ وویک تیواری کی گاڑی کھڑی تھی، جبکہ تصاویر میں صاف ہے کہ گاڑی چلتی پائی گئی، ملزم پرشانت چودھری نے دعوی کیا تھا کہ وویک نے اس کے اوپر تین بار گاڑی چڑھانے کی کوشش کی، لیکن تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ گاڑی لگاتار چل رہی تھی ، یعنی موقع واردات پر موجود وویک کے ساتھ کام کرنے والی خاتون کا دعوی صحیح ثابت ہوا۔

نجی کمپنی میں کام کرنے والی ثنا نے واقعہ کے بعد بتایا تھا کہ وہ اپنے دوست اور ساتھ میں کام کرنے والے وویک د تیواری کے ساتھ کار سے جا رہی تھی، تبھی سامنے سے دو سفید اپاچی موٹر سائیکل سوار پولس اہلکار آئے تھے، کار کو روکنے کے لئے اشارہ کیا، جس پر وویک نے کار روک دی، اتنے میں ایک سپاہی نے اپنی سرکاری پستول سے وویک کو گولی مار دی، گولی لگنے سے وہ گھبرایا اور گاڑی آگے بڑھا دی۔

جبکہ پولس کا کہنا ہے کہ پولس اہلکارنے کار کو روکنے کی کوشش کی، لیکن ڈرئیور نے کار ان پر چڑھانے کی کوشش کی، اس پر سپاہی پرشانت چودھری نے فائرنگ کر دی، گولی براہ راست جاکر تیواری کے سر میں لگی، کچھ فاصلے پر گاڑی ایک دیوار سے ٹکراکر رک گئی۔ فوری طور پر وویک کو لوہیا اسپتال لے جایا گیا، جہاں کچھ دیر بعد اس نے دم توڑ دیا، پولس نے دونوں ملزم سپاہیوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے جیل بھیج دیا۔

اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پولس کی گولی سے ہلاک انجینئر وویک تیواری کی بیوی کلپنا سے اتوار کے روز فون پر بات کی ہے، سی ایم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت متاثرہ خاندان کی ہر ممکن مدد کرے گی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ خاندان جب بھی چاہے ان سے ملاقات کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔