’دی کشمیر فائلز‘ کے ہدایت کار وویک اگنیہوتری نے عدالت سے بلاشرط معافی مانگی، جج پر کیا تھا قابل اعتراض ٹوئٹ
وویک کو گزشتہ مہینے جاری ایک حکم میں عدالت نے 10 اپریل کو پیش ہونے کی سخت ہدایت دی تھی، حالانکہ آج معاملے کی سماعت کے بعد انھیں سبھی الزامات سے پاک قرار دیا گیا۔
مشہور و معروف بالی ووڈ فلمساز وویک اگنیہوتری نے پیر کے روز 2018 کے ایک عدالتی حکم کی خلاف ورزی معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ ’دی کشمیر فائلز‘ سے زبردست شہرت حاصل کرنے والے وویک نے اس دوران اپنے قابل اعتراض ٹوئٹ پر عدالت سے بلاشرط معافی مانگ لی ہے۔ اس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے فلمساز و ہدایت کار وویک اگنیہوتری کو از خود نوٹس لے کر مجرمانہ حکم عدولی معاملے میں بری کر دیا۔
واضح رہے کہ وویک کو گزشتہ مہینے جاری ایک حکم میں عدالت نے 10 اپریل کو پیش ہونے کی سخت ہدایت دی تھی۔ حالانکہ آج معاملے کی سماعت کے بعد انھیں سبھی الزامات سے پاک قرار دیا گیا، لیکن عدالت نے انھیں وارننگ دی کہ ان کو اور سبھی شہریوں کو عدالت کے معاملوں میں حساس رہنا چاہیے۔
عدالت نے فلمساز سے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کے دل میں عدلیہ کے لیے احترام ہے، اور آپ قصداً ایسا (حکم عدولی) کرنے کا ارادہ بھی نہیں رکھتے تھے۔ اس لیے آپ کو جاری کی گئی وجہ بتاؤ نوٹس واپس لی جا رہی ہے۔ آپ کو حکم عدولی کے الزامات سے بھی بری کیا جاتا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں آئندہ سماعت کی تاریخ اب 24 مئی طے کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2018 میں وویک اگنیہوتری نے حال میں اڈیشہ ہائی کورٹ کے جج ایس مرلی دھرن سے متعلق قابل اعتراض ٹوئٹ کیا تھا۔ فلمساز نے جسٹس ایس مرلی دھرن پر بھیما کوریگاؤں تشدد معاملے میں سماجی کارکن گوتم نولکھا کو راحت دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ دراصل جسٹس مرلی دھرن نے نولکھا کے ہاؤس اریسٹ اور ٹرانزٹ ریمانڈ کو رد کر دیا تھا۔ اسی کے سبب وویک نے جسٹس ایس مرلی دھر پر تبصرہ کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔