منی پور میں پرتشدد احتجاج، ہجوم کا وزیراعلیٰ اور وزراء کے گھروں پر حملہ، کئی اضلاع میں انٹرنیٹ پر پابندی

منی پور میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر ریاستی حکومت نے کئی اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز پر عارضی طور پر پابندی لگا دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں دس عسکریت پسند مارے گئے جس کے بعد عسکریت پسندوں نے ریلیف کیمپ سے چھہ افراد کو اغوا کر لیا تھا۔ اغوا کے اس واقعے کے دو دن بعد ایک خاتون اور دو بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ اس کی وجہ سے منی پور میں ایک بار پھر تشدد کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ منی پور میں16 نومبر کو، ایک مشتعل ہجوم نے امپھال وادی میں کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ درحقیقت، مسلح عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر چھ شہریوں کو اغوا کر لیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

مظاہرین کے ایک ہجوم نے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کی رہائش گاہ پر حملہ کیا۔ احتجاجی ہجوم وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا ، سیکورٹی اہلکاروں سے جھڑپ ہوئی۔ اس سے قبل پرتشدد ہجوم نے کچھ ایم ایل اے کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق  امپھال میں مظاہرین نے دو وزراء اور تین ایم ایل اے کے گھروں پر حملہ کیا۔ حکام نے بتایا کہ ہجوم نے صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر سپم رنجن کی لامفیل سناکیتھل میں واقع رہائش گاہ اور امور صارفین اور عوامی تقسیم کے وزیر  کے گھر پر مشتعل ہجوم نے حملہ کیا۔


منی پور حکومت نے وزارت داخلہ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ریاست میں 'ڈسٹربڈ ایریا ' نافذ کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے وادی کے چھ پولیس تھانوں کے علاقوں میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ(اے ایف ایس پی اے) کے دوبارہ نفاذ پر دوبارہ غور کرنے کی درخواست کی ہے۔

منی پور میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر ریاستی حکومت نے کئی اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز پر عارضی طور پر پابندی لگا دی ہے۔ اس حکم کے تحت، 16 نومبر 2024 سے، امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، بشنو پور اور دیگر متاثرہ اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات دو دن کے لیے معطل رہیں گی۔ یہ قدم ریاست میں افواہوں اور اشتعال انگیز مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے، جو تشدد کا باعث بن سکتا ہے۔ حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔