منی پور کے بشنو پور علاقے میں میتئی برادری کے تین افراد ہلاک، کئی گھر نذر آتش
میتئی برادری منی پور کی آبادی کا تقریباً 53 فیصد ہے اور وہ زیادہ تر وادی امپھال میں رہتے ہیں۔ کوکی اور ناگا برادری کی آبادی 40 فیصد سے زیادہ ہے اور یہ لوگ پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں
منی پور میں ایک بار پھر تشدد کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ خبروں کے مطابق جمعہ کی رات بشنو پور ضلع میں میتئی برادری کے تین لوگوں کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ شرپسندوں نے کئی گھروں کو بھی آگ لگا دی۔
نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق بشنو پور پولیس نے بتایا کہ میتئی برادری کے تین لوگوں کا قتل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کوکی برادری کے لوگوں کے گھروں کو آگ لگا دی گئی ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ بفر زون کو عبور کر کے میتئی کے علاقوں میں آئے اور میتئی کے علاقوں میں فائرنگ کی۔ مرکزی فورسز نے بشنو پور ضلع کے کواکٹہ علاقے سے دو کلومیٹر آگے ایک بفر زون بنایا ہے۔
معلومات کے مطابق، بے قابو ہجوم نے بشنو پور ضلع میں دوسرے آئی آر بی یونٹ کی پوسٹوں پر حملہ کیا اور گولہ بارود سمیت کئی ہتھیار لوٹ لئے۔ منی پور پولیس نے کہا کہ ہجوم نے منی پور رائفلز کی بٹالین سے اسلحہ اور گولہ بارود چھیننے کی کوشش کی۔
اس دوران مسلح افواج اور شرپسندوں کے درمیان فائرنگ بھی ہوئی جس میں متعدد سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔ سیکورٹی فورسز نے بھی شرپسندوں کے خلاف جوابی کارروائی کی۔ منی پور پولیس کا کہنا ہے کہ حالات پھر سے بے قابو ہو گئے ہیں۔ اسلحہ اور گولہ بارود لوٹ لیا گیا ہے۔
واضح رہےجمعرات کی شام کو سیکورٹی فورسز اور شرپسندوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی فورسز کو ہوائی فائرنگ کے ساتھ آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ اس کے ساتھ ہی منی پور کے امپھال اور مغربی امپھال اضلاع میں کرفیو میں دی گئی نرمی واپس لے لی گئی۔
ذات پات کا تشدد سب سے پہلے منی پور میں 3 مئی کو شروع ہوا۔ 'قبائلی یکجہتی مارچ' کا انعقاد پہاڑی اضلاع میں میتئی برادری کو درج فہرست قبائل (ایس ٹی) میں شامل کرنے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے لیے کیا گیا۔ پھر پہلی بار منی پور میں ذات پات کے جھگڑے ہوئے۔ تشدد میں اب تک 160 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ میتئی برادری منی پور کی آبادی کا تقریباً 53 فیصد ہے اور وہ زیادہ تر وادی امپھال میں رہتے ہیں۔ کوکی اور ناگا برادری کی آبادی 40 فیصد سے زیادہ ہے۔ یہ لوگ پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔