مہاراشٹر: بی جے پی حکومت کے خلاف دلتوں کا غصہ پھوٹا

مہاراشٹر کی شرور تحصیل میں دلتوں کے ساتھ ہوئے تشدد کی آگ اب صوبے بھر میں پھیل چکی ہے۔ دلتوں نے 3 جنوری کو مہاراشٹر بند کا اعلان کر دیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ضلع پونے میں بھیما کورے گاؤں کی تاریخی جنگ کی 200 ویں سالگرہ کے موقع پر یکم جنوری کو کچھ دلت تنظیموں کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران ہوئے تشدد کے واقعہ سے بھڑکی آگ اب مہاراشٹر کے دیگر مقامات تک پہنچنے لگی ہے۔ یکم جنوری کو تشدد کے بعد 2 جنوری کی صبح بھی کئی دلت تنظیموں نے ممبئی کے ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے کو پوری طرح ٹھپ کر دیا۔ دریں اثنا مظاہرین پر کچھ شرپسندوں کی طرف سے پتھر بازی کی گئی جس کے بعد حالات اور زیادہ نازک ہو گئے۔ صورت حال بگڑتی دیکھ کر پولس نے تقریباً 100 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ تشدد اور توڑ پھوڑ کی وجہ سے ممبئی میں کئی روٹوں پر ریل خدمات متاثر ہوئی تھیں۔ جنہیں بعد میں سلامتی کے پختہ انتظامات کے بعد ان خدمات کو دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
مستعد پولس اہلکار

تشدد کے واقعات کے بعد وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے صورتحال پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے جہاں ممبئی ہائی کورٹ کے کسی جج سے واقعات کی انکوائری کرانے اورناندیڑ کے ہلاک ہونے والے 28سالہ راہل فتانگلے کے اہل خانہ کو 10لاکھ روپے معاوضہ دینے کابھی اعلان کیا ہے وہیں این سی پی لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ شردپوار نے اس واقعہ کو حکومت اور انتظامیہ کی لاپروائی کوذمہ دار ٹھہراتے ہوئےعوام سے امن وضبط کی اپیل کی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
تشدد واقعات میں بس کے ٹوٹے شیشے

واضح رہے کہ تقریباً دوسال قبل 1818میں یکم جنوری کے موقع پرانگریزوں اور پیشوا باجی راؤ سوم کے درمیان کورے گاؤں بھیما میں جنگ ہوئی تھی جس میں انگریزوں کو جیت حاصل ہوئی اور پیشواکی فوج کو شکست ہوئی، اس جیت کے بعد فرنگیوں نے ایک یادگار تعمیرکرائی تھی، دراصل ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج میں دلتوں کی اکثریت تھی اور امسال 200سال مکمل ہونے پرساڑھے تین لاکھ زیادہ افراد جمع ہوئے اور جیت کا جشن منایا گیا۔جیسا کہ ہرسال منا یا جاتا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
پولس فورس 

دلتوں کے ذریعہ جشن منائے جانے سے دوسرے فرقے کے لوگوں کو اعتراض ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ روز دونوں فرقوں میں تصادم کے بعد تشدد پھوٹ پڑا اور ایک نوجوان کی ہلاکت کے بعد سنگین صورتحال پیدا ہوگئی۔

مذکورہ تقریب کا انعقاد مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے کیا تھا، جس میں ریاستی وزیر گریش باپٹ، بی جے پی ایم پی امر سبتے، ڈپٹی میئر سدھارتھ ڈنڈے اور دیگر لیڈران شامل ہوئے، لیکن تشدد کے بعد حالات خراب ہوگئے اور پوری ریاست میں تشدد بھوٹ پڑا۔

شردپوار نے سوال کیا کہ جب ایک اندازے کے مطابق بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کا اندیشہ تھا تو انتظامیہ نے لاپروائی کیوں برتی۔ جس کے سبب اس قدر حالات بے قابو ہوئے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
تشدد سے متاثر لوگ
تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
پولس اہلکار اور مشتعل عوام

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔