منی پور میں فائرنگ سے دو افراد کی موت کے بعد  بھڑکا تشدد

منی پور کے کانگ پوکپی ضلع میں دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، جس کے بعد لاش سڑک پر رکھ کر کمیونٹی کا احتجاج پرتشدد ہو گیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے دعوؤں کے درمیان منی پور سے ایک بار پھر تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ مسلسل فائرنگ میں دو افراد گولی لگنے سے دم توڑ گئے جس کے بعد حالات مزید بگڑ گئے۔ لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا اور سیکورٹی فورسز کو بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے سخت جدوجہد کرنی پڑی۔ اس کے لیے پولس نے جمعرات 29 جون کی شام امپھال میں آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔نیوز پارٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے منی پور دورے کو لے کر بھی  کافی ہنگامہ ہوا ۔

دراصل، کانگ پوکپی ضلع میں فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ایک شخص کی لاش کو امپھال کے ایک چوک پر روایتی تابوت میں رکھا گیا تھا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ مظاہرین جمع ہوگئے اور ہجوم نے دھمکی دی کہ وہ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک تابوت کے ساتھ جلوس نکالیں گے۔ اس دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر پر بھی حملہ کیا گیا۔ واضح رہے  کہ منی پور کے کانگ پوکپی ضلع کے ہراوتھل گاؤں میں جمعرات کی صبح سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ تصادم میں دو مشتبہ فسادی ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔


عہدیداروں نے بتایا کہ بعد میں، کمیونٹی کے ارکان جس سے دونوں تعلق رکھتے تھے، نے لاشوں کے ساتھ امپھال میں  وزیر اعلی کی رہائش گاہ تک جلوس نکالنے کی کوشش کی۔ جلوس اس وقت پرتشدد ہو گیا جب پولیس نے انہیں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پہنچنے سے روکا۔ جس کے بعد پولیس کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا اور طویل جدوجہد کے بعد حالات پر قابو پالیا گیا۔

واضح رہے  کہ مئی کے شروع میں منی پور میں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان شروع ہونے والے نسلی تشدد میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب منی پور ہائی کورٹ کا میتی سماج کو ایس ٹی درجہ دینے کا فیصلہ آ یاتھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔