بہرائچ میں تشدد جاری، دیر رات شرپسندوں نے مذہبی مقام پر کی توڑ پھوڑ، آگ لگانے کی کوشش

اتر پردیش کے بہرائچ میں درگا مورتی وسرجن کے جلوس کے دوران شروع ہونے والا تشدد پیر کو بھی جاری رہا اور شرپسندوں نے دکانوں، اسپتالوں اور شو رومز سمیت کئی گھروں کو آگ لگا دی

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

بہرائچ: اتر پردیش کے بہرائچ میں درگا مورتی وسرجن کے جلوس کے دوران شروع ہونے والا تشدد پیر کو بھی جاری رہا اور شرپسندوں نے دکانوں، اسپتالوں اور شو رومز سمیت کئی گھروں کو آگ لگا دی، جس کے بعد انتظامیہ نے علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق، اس کے باوجود شرپسندوں نے رات دیر گئے نکوا گاؤں میں مذہبی مقام پر توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگانے کی بھی کوشش کی۔ تاہم پولیس کی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پایا۔

رپورٹ کے مطابق، تشدد اور کشیدہ صورتحال کے درمیان دیر رات گئے تک مختلف مقامات پر پولیس فورس تعینات تھی، اس کے بعد بھی شرپسندوں نے پیر کی رات تقریباً 10 بجے ایک گاؤں میں آگ لگا دی۔ نکوا گاؤں کے پردھان نے بتایا کہ 10 سے 15 لوگ آئے اور آگ لگا دی۔ آتشزدگی کے بعد پولیس اور پی اے سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور حالات کو قابو میں کیا۔ پولیس کو دیکھتے ہی شرپسند موقع سے فرار ہو گئے۔


مہسی بی ڈی او ہیمنت یادو نے کہا کہ کچھ شرارتی عناصر نے گاؤں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پایا۔ انہوں نے بتایا کہ 50 سے زائد پولیس اہلکار موقع پر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایک مذہبی مقام کو گرانے کی بھی کوشش کی گئی۔ شرپسندوں نے ایک مزار کو توڑنے اور اسے آگ لگانے کی کوشش کی گئی۔ تاہم پولیس نے حالات کو قابو میں کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ اتوار کی شام تقریباً 6 بجے درگا مورتی کے وسرجن کے دوران دو فرقوں میں جھگڑا ہو گیا تھا۔ اس دوران پتھر بازی اور فائرنگ میں ایک شخص کی موت ہو گئی اور درجنوں لوگ زخمی ہو گئے۔ یہ خبر پھیلتے ہی پورے علاقے میں افراتفری مچ گئی۔ ہزاروں لوگ لاٹھیاں لے کر سڑکوں پر نکل آئے اور توڑ پھوڑ اور نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس نے چارج سنبھال لیا لیکن حالات قابو سے باہر ہو گئے۔ ہنگامہ آرائی 14 اکتوبر کی سہ پہر تک جاری رہی۔ اس دوران شرپسندوں نے ایک اسپتال کو جلا دیا۔ قریبی میڈیکل اسٹور کو بھی آگ لگا دی گئی۔ شرپسندوں نے ایک بائک شو روم کو بھی جلا دیا۔


دوسری جانب متوفی رام گوپال مشرا کے اہل خانہ نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے بات کرنے کے بعد آخری رسومات ادا کیں۔ متوفی کے لواحقین نے وزیر اعلیٰ کی جانب سے انصاف کی یقین دہانی کے بعد ہی یہ قدم اٹھایا۔ اس سے پہلے لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین کا انتظامیہ سے مطالبہ تھا کہ ملزمان کا ’انکاؤنٹر‘ کیا جائے اور ان کے گھروں پر بلڈوزر چلایا جائے۔

توڑ پھوڑ اور آتش زنی کی اطلاع ملنے پر وزیر اعلیٰ یوگی نے اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر امیتابھ یش کو بہرائچ بھیجا۔ بہرائچ پہنچنے کے بعد امیتابھ یش فوری طور پر متاثرہ علاقے میں پہنچ گئے۔ اس دوران مشتعل ہجوم نے اے ڈی جی کے سامنے مہسی کی رام پوروا چوکی میں توڑ پھوڑ شروع کر دی، جس پر انہوں نے اپنی پستول نکالی، اسے لہرایا اور مظاہرین کو بھگایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔