گاؤں والوں کا کسانوں کو ایک ہفتہ میں راستہ کھولنے کا الٹی میٹم، مجبوری یا سازش
کنڈلی بارڈر پر کسانوں کے دھرنے کو سات ماہ مکمل ہونے کو ہے۔ اس دوران گاؤں والوں نے کئی بار کسانوں سے ون وے روڈ کھولنے کی مانگ کی ہے۔
گاؤں کے لوگوں نے ہریانہ میں سونی پت کے کنڈلی بارڈر پر مشتعل کسانوں سے راستہ کھولنے سمیت متعدد مطالبات کے لئے اتوار کے روز سرسا گاؤں میں پنچایت کرکے کسانوں کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ دوسری جانب متحدہ کسان مورچہ نے اسے تحریک کو بدنام کرنے کی حکومت کی ایک سازش قرار دیا۔
کنڈلی بارڈر پر کسانوں کے دھرنے کو سات ماہ مکمل ہونے کو ہے۔ اسی دوران نیشنل ہائی وے نمبر 44 کے ذریعہ دہلی سے ٹریفک کی آمد رفت بند ہونے کی وجہ سے آس پاس کے گاؤں والوں نے کئی بار کسانوں سے ون وے روڈ کھولنے کی مانگ کی ہے۔ اس مسئلے کے سلسلے میں انتظامیہ کے ساتھ کسانوں اور گاؤں والوں کی ایک میٹنگ بھی ہوئی ہے ، لیکن جب کوئی حل نہیں نکلا تو گاؤں کے لوگوں نے کنڈلی بارڈر کے قریب گاؤں سرسا میں آج پنچایت کا اہتمام کیا۔ پنچایت میں رائی علاقہ کے 12 گاؤں کے علاوہ دہلی کے متعدد دیہات کے دیہاتیوں نے اس پنچایت میں حصہ لیا۔
پنچایت کے ممبر رام پھل سروہا نے بتایا کہ ان کا کسانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ، لیکن سات ماہ سے سڑکیں بند ہیں ، جس کی وجہ سے نہ صرف دکانیں ، شوروم اور کاروبار بند ہے بلکہ دہلی جانے کیلئے کوچنگ کرنے والے بچوں کو بھی پریشانی ہو رہی ہے۔ ایسے حالات میں ان کا واحد مطالبہ ہے کہ بارڈر پر ون وے روڈ کھولا جائے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر کسان ایک ہفتہ کے اندر سڑک نہیں کھولتے ہیں تو وہ پھر ایک بڑی مہاپنچایت کا انعقاد کریں گے اور اس پنچایت میں احتجاج کا فیصلہ کریں گے۔ اگر کسان پریشان ہوکر احتجاج و مظاہرہ کررہے ہیں تو گاؤں والے بھی مشکل میں سڑک پر آسکتے ہیں۔ پنچایت میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان میں سے ایک نمائندہ ٹیم مرکزی حکومت سے ملاقات کرے گی اور راستہ کھولنے کا مطالبہ کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔