وکاس دوبے انکاؤنٹر: تین رکنی تفتیشی کمیشن کے دو ارکان کو ہٹانے کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج
عرضی گزاروں نے کمیشن میں شامل سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے ایل گپتا اور سابق جسٹس ششی کانت اگروال پر سوال کھڑے کرتے ہوئے عدالت سے انھیں کمیشن سے ہٹانے، ان کی جگہ کسی اور کو رکھنے کی گزارش کی تھی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اترپردیش کے خونخوار مجرم وکاس دوبے اور اس کے گینگ کی مڈبھیڑ کی تفتیش کے لیے تشکیل دیئے گئے کمیشن کو دوبارہ تشکیل دینے کی عرضی منگل کے روز خارج کر دی ہے۔ عرضی گزاروں نے تین رکنی کمیشن کے دو ارکان پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے انہیں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنہ اور جسٹس وی رماسبرمنیم کی بنچ نے مرکزی حکومت کی جانب سے سالسٹر جنرل تُشار مہتا اور عرضی گزار گھنشیام اپادھیائے اور انوپ کمار اوستھی کی دلیلیں سننے کے بعد عرضیاں خارج کر دیں۔
عرضی گزاروں نے کمیشن میں شامل سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کے ایل گپتا پر سوال کھڑے کرتے ہوئے عدالت سے انھیں کمیشن سے ہٹانے اور ان کی جگہ کسی اور کو رکھنے کی گزارش کی تھی۔ عرضی گزاروں میں سے ایک گھنشیام اپادھیائے نے کمیشن میں شامل ہائی کورٹ کے سابق جسٹس ششی کانت اگروال پر بھی سوال کھڑے کیے تھے۔
عرضی گزاروں کا خیال تھا کہ سابق ڈی جی پی کے ایل گپتا اور سابق جج ششی کانت اگروال اس معاملہ میں غیر جانبداری سے تفتیش نہیں کر پائیں گے۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ جسٹس چوہان پر تو انہیں پورا بھروسہ ہے لیکن بقیہ دو ارکان کو تبدیل کر دینا چاہیے۔
بہرحال، سپریم کورٹ کی بنچ عرضی گزاروں کی دلیلوں سے مطمئن نظر نہیں آئی اور عدالت عظمیٰ کے سابق جسٹس بی ایس چوہان کی صدارت والے کمیشن کو دوبارہ تشکیل دینے کی درخواست کو نا منظور کر دیا۔ واضح رہے کہ اس معاملہ میں کمیشن کی تشکیل گزشتہ بدھ کے روز کی گئی تھی۔ کمیشن کو انکاؤنٹر معاملہ کی تفتیش مکمل کر کے رپورٹ دو ہفتہ میں پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ معاملہ میں سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے سابق ڈی جی پی کے ایل گپتا کا نام تجویز کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Jul 2020, 5:45 PM