ایک وزیر کی سرپرستی، ایک وکیل کی صلاح اور انکاؤنٹر نہ ہونے کی گارنٹی پر دی تھی وکاس دوبے نے گرفتاری!
ایک ہندی اخبار کا دعویٰ ہے کہ وکاس دوبے کو ریاست کے ایک وزیر کی سرپرستی حاصل تھی اور ایک وکیل کی صلاح پر ہی وہ اجین میں گرفتاری دینے گیا تھا۔ اسے انکاؤنٹر نہ ہونے کی گارنٹی دی گئی تھی۔
کانپور دیہات میں 8 پولس والوں کا قتل کرنے کے بعد بدنام زمانہ گینگسٹر وکاس دوبے بری طرح گھبرا گیا تھا۔ تبھی اسے ریاست کے ایک وزیر نے پناہ دی اور اسے مدھیہ پردیش کے اجین جانے کے لیے تیار کیا۔ اس کام میں اسے ایک وکیل کی صلاح بھی ملی اور ایک کاروباری نے اس کی مدد کی۔ یہ انکشاف اتر پردیش سے شائع ہونے والے ہندی اخبار 'امر اجالا' نے کیا ہے۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ منصوبہ بنا کر ہی اسے اجین کے مہاکال مندر میں بھیج کر گرفتاری کرائی گئی۔
اخبار کے مطابق لیڈروں کو ڈھال بنا کر ہی وہ 8 پولس کا قتل کرنے کے بعد 6 دن تک پولس کی گرفت سے دور رہا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ پوچھ تاچھ کےد وران وکاس نے پولس کو کئی جانکاریاں دی تھیں جن میں اس کے یو پی، ایم پی اور دوسری ریاستوں میں لیڈروں و وزراء سے رشتے سامنے آئے تھے۔ انہی بنیاد پر وہ بے خوف جرائم کرتا رہا اور بچتا رہا۔ بتایا جاتا ہے کہ کانپور واقعہ سرزد ہونے کے کچھ گھنٹے کے اندر ہی اس کے ہر قریبی کو اس کی جانکاری مل گئی تھی اور ایک وزیر نے اسے انکاؤنٹر سے بچانے کا بھروسہ دیا تھا۔ اسے ایک وکیل نے بھی مشورہ دیا تھا کہ اِدھر اُدھر بھاگنے کی جگہ اسے عوامی طور پر گرفتاری دے دینی چاہیے۔ اس معاملے میں اسے مدھیہ پردیش کے ایک بڑے کاروباری نے بھی کافی مدد کی۔
وکاس سے پوچھ تاچھ میں شامل رہے ایک پولس افسر کے حوالے سے اخبار نے لکھا ہے کہ وزیر کے کہنے پر اسے وکیل نے مشورہ دیا تھا کہ یا تو وہ عدالت میں خود سپردگی کر دے یا پھر عوامی طور پر اپنی گرفتاری دے دے جس سے اس کی گرفتاری کا ویڈیو وائرل ہو جائے۔ اس طرح وہ انکاؤنٹر سے بچ سکتا ہے۔ عدالت میں سرینڈر کرنے سے وکاس ڈر رہا تھا اسی لیے یو پی کے باہر عوامی طور پر گرفتار ہونے کا منصوبہ بنایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ جن وزیر کے رابطہ میں وکاس دوبے تھا ان کا مدھیہ پردیش میں بھی خاصہ دبدبہ ہے۔ اسی لیے چپے چپے پر سی سی ٹی وی کیمرے والے اجین کے مہاکال مندر کو منتخب کیا گیا۔ گرفتاری ہونے کے بعد وکاس دوبے کا چیخ کر یہ کہنا کہ "میں وکاس دوبے ہوں، کانپور والا" بھی بہت کچھ ظاہر کرتا ہے۔ ویڈیو میں صاف نظر آ رہا ہے کہ خود کی پہچان بتانے کے بعد وہ کسی کو دیکھنے کی کوشش کر رہا ہے، معنوں اطمینان ہو جانا چاہتا ہے کہ اسے اب بچا لیا جائے گا۔
اس تعلق سے ایک اور بات پر سوال اٹھ رہے ہیں، اور وہ یہ کہ آخر وکاس دوبے کی گرفتاری سے ایک شام قبل ہی اجین مہاکال مندر والے تھانہ کے تھانہ دار اور سرکل افسر کو کیوں ہٹایا گیا تھا۔ پولس ذرائع کا ماننا ہے کہ اس کی گرفتاری کرانے کے لیے تھانہ میں اسپیشل تھانہ دار اور سی او کی تعیناتی کرائی گئی تھی۔ لیکن اب بھی کئی ایسے سوال ہیں جن کی گتھیاں اَن سلجھی ہیں اور وکاس کی موت کے بعد کئی سوال خود ہی خاموش ہو گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔