ویڈیو، ہاپوڑ لنچنگ: قاسم کو میرے سامنے مارا، مجھے مرا سمجھ کر چھوڑا، سمیع الدین
ہاپوڑ لنچنگ کے چشم دید گواہ سمیع الدین بری طرح زخمی ہیں۔ ہاتھ-پیر میں فریکچر، سر میں ٹانکیں، پسلی ٹوٹی ہے۔ پھر بھی دل دہلا دینے اولے واقعہ کو بیان کر رہے ہیں جس پر پولس پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔
میں چشمدید گواہ ہوں۔ میں نے دیکھا ہے گاؤں کے لوگوں نے کس طرح پیٹ پیٹ کر قاسم کو مار ڈالا اور مجھے بھی مرا سمجھ کر چھوڑ دیا۔ وہ سب جھوٹ بول رہے تھے کہ قاسم گئوکشی کر رہا تھا۔ نہ تو وہاں سے کوئی گائے برآمد ہوئی اور نہ ہی ذبح کرنے کا کوئی سامان۔ مجھ سے آج تک پولس نے کوئی بیان نہیں لیا۔ پولس نے جھوٹی ایف آئی آر درج کی ہے۔ میں نے آج اس جھوٹی رپورٹ کو رد کرنے، سی او پون کمار سنگھ پر قانونی کارروائی کرنے اور اپنا بیان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے درج کرانے کا مطالبہ آئی جی میرٹھ رام کمار سے کیا ہے۔
یہ کہنا ہے 64 سالہ سمیع الدین کا جو ہاپوڑ کے پلکھوا علاقہ میں 18 جون 2018 کو کی گئی موب لنچنگ کے واحد چشم دید گواہ ہیں جس میں قاسم کی جان چلی گئی تھی۔ سمیع الدین بھی اس حملہ میں زخمی ہوئے تھے اور دہلی کے اسپتال میں علاج کے لئے داخل تھے۔ گزشتہ روز انہیں اسپتال سے چھٹی ملی ہے۔ ان کے دونوں ہاتھ، تین پسلیاں اور پیر ٹوٹا ہوا ہے، سر پر چوٹ ہے۔ بدن کا کوئی حصہ ایسا نہیں جہاں زخم نہ ہوں۔ سمیع الدین خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ موت کے منہ سے واپس لوٹے ہیں، اب انہیں سچ بولنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
’قومی آواز‘ کے پاس اس درخواست کا عکس موجود ہے جو انہوں نے آئی جی میرٹھ رام کمار کو بھیجی ہے۔ غورطلب ہے کہ پلکھوا پولس نے اسے جھگڑے کا معاملہ قرار دے کر معاملہ رفع دفع کر دیا ہے۔ اسی بنیاد پر قاسم قتل کے معاملہ میں ملزم یودھسٹھر کو ہاپوڑ سیشن کورٹ سے ضمانت بھی مل گئی۔ موب لنچنگ کے وقت اس واقعہ کی ویڈیو بنائی گئی تھی جو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی اور پولس کے پاس بھی موجود ہے، اس کے باوجود پولس اس معاملہ میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ واقعہ کی ویڈیو میں ملزم یودھسٹھر اور دیگر تمام لوگ موجود ہیں جن کا نام سمیع الدین لے رہے ہیں۔
سمیع الدین نے بتایا کہ قاسم اور ان پر حملہ کرنے والے پڑوسی گاؤں کے تھے اور کچھ لوگوں کے انہوں نے نام بھی لئے، جنہیں وہ کافی دنوں سے جانتے تھے۔ دیگر لوگوں کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ وہ ان لوگوں کی شکلوں سے واقف ہیں، انہیں دیکھ کر پہچان لیں گے۔
لنچنگ کے اس واقعہ میں ایک اور اہم انکشاف ہوا ہے۔ موضع ہنجالپور پلکھوا کے رہائشی دنیش تومر نے کھل کر یہ بات کہی کہ پولس نے اس معاملہ میں ملزمان کو بچانے کے لئے متاثرین پر دباؤ بنایا اور غلط ایف آئی آر درج کی گئی۔ دنیش تومر نے براہ راست الزام عائد کیا کہ سی او پی کے سنگھ نے ان کے سامنے ہی سمیع الدین کے بھائی یاسین سے کہا کہ جو وہ بولیں وہی لکھنا ہوگا۔ سمیع الدین اور ان کے اہل خانہ کو گئو کشی کے الزام میں جیل بھیجنے کی بھی پولس نے دھمکی دی تھی۔
دنیش نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’جس طرح سی او پی کے سنگھ اور پلکھوا تھانہ کی پولس نے قاسم کے قتل اور سمیع الدین پر ہوئے جان لیوا حملہ کی ایک جھوٹی رپورٹ لکھی گئی اور اس واقعہ کو موٹر سائیکل کو لے کر ہوا تنازعہ بنانے کی کوشش کی، اس کے بعد مجھے پولس پر ذرا بھی یقین نہیں رہ گیا ہے۔‘‘
سمیع الدین کے بھائی یاسین نے کہا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو جان کا خطرہ لاحق ہے۔ پولس ان کا موقف سننے کو تیار نہیں ہے اور لگاتار پھنسانے کی دھمکی دے رہی ہے۔ یاسین نے یہاں تک کہا کہ اب واپس گاؤں جانا بھی ان کے لئے مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھانہ میں لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ ’’اب مودی یوگی کی حکومت ہے، تم لوگوں کی سنوائی نہیں ہوگی۔‘‘ انہوں نے آئی جی میرٹھ کے نام درخواست دی ہے اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے یہاں بھی بیان درج کرا دیا ہے۔
اس معاملہ میں متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے سپریم کورٹ کی سینئر ایڈوکیٹ ورندا گروور سرگرم عمل ہیں۔ وہ متاثرہ خاندان کو قانونی مدد دے رہی ہیں۔ ’قومی آواز‘ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولس کا کردار انتہائی شرمناک ہے۔ ہاپوڑ لنچنگ کی ویڈیو قتل کرنے والوں نے خود ہی وائرل کی ہے۔ لنچنگ کرتے ہوئے وہ صاف نظر آ رہے ہیں اس کے باوجود معاملہ کو جھگڑا بتاکر ضمانت تک منظور کرا لی گئی! ورندا نے کہا کہ ان تینوں افراد کی طرف سے درخواست یوپی پولس کے اعلی افسران کو بھیج دی گئی ہیں اور اگر وہ نہیں سنیں گے تو ہم عدالت عالیہ سے رجوع کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Jul 2018, 11:04 AM