ویڈیو: اسمبلی انتخابات میں جذبات سے نہیں دانشمندی سے کام لیں تلنگانہ کے مسلمان
تلنگانہ ہی نہیں پورے ہندوستان کے حق میں یہی ہے کہ وہ جذبات سے پرے، جذباتی لیڈروں اور جذباتی تقاریر سے پرے صرف اپنے مفادات کے حق میں فیصلہ کریں۔
اب یہ بات منظر عام پر آ چکی ہے کہ تلنگانہ کے حالیہ وزیر اعلی کے سی آر صاحب کے بی جے پی کے ساتھ اندرونی مراسم ہو چکے ہیں۔ تلنگانہ بی جے پی اور کے سی آر کے درمیان ایک سیاسی نورا کشتی بھی ہو رہی ہے، لیکن اس کا مقصد یہ ہے کہ مسلم ووٹر کو بھرم میں ڈال کر اس کے ووٹ کو باٹ دیا جائے۔
اگر تلنگانہ کا مسلم ووٹ بٹ جائے تو بس پھر بی جے پی کا کام بن جائے گا۔ اس لئے تلنگانہ اقلیتی ووٹر کے سامنے یہی سوال ہے کہ وہ کرے تو کرے کیا! کیوں کہ کے سی آر کے ساتھ اسد الدین اویسی صاحب کی ایم آئی ایم پارٹی بھی ہے۔ تلنگانہ میں قلیتوں کے سامنے یہ ایک بڑا جذباتی مسئلہ ہے کہ وہ کے سی آر اور ایم آئی ایم کا ساتھ کیوں چھوڑے!
ہے تو یہ ایک انتہائی نازک مگر جذباتی مسئلہ ہے لیکن سیاست جذبات پر نہیں مفادات پر مبنی ہوتی ہے۔ جو قوم سیاست کو جذبات کا کھیل سمجھتی ہے اس کو ہمیشہ سیاست کی بازی میں ہار ہوتی ہے۔ تلنگانہ میں اقلیتوں کا مفاد اسی بات میں ہے کہ وہ جذبات سے نہیں بلکہ سوجھ بوجھ سے کام لیں۔
تلنگانہ ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان کے حق میں یہی ہے کہ وہ جذبات سے پرے ، جذباتی لیڈروں اور جذباتی تقاریر سے پرے صرف اپنے مفادات کے حق میں میں فیصلہ کریں اور مسلم اقلیت کو دوسرے درجے کا شہری بنانے سے بچائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Dec 2018, 9:09 PM