سائبر کرائم کے متاثرین کے لیے قانونی امداد کی فوری ضرورت: دھنکھڑ

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے کسی ملک کی تیاری اس کی عالمی صلاحیت اور اسٹریٹجک طاقت کا تعین کرنے میں اہم ہو گی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے سائبر جرائم کے متاثرین کے لیے قانونی مدد کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان اب دنیا کے بڑے ڈیجیٹل معاشروں میں سے ایک ہے۔ ہفتہ کو یہاں گلوبل کاؤنٹر ٹیررازم کونسل (جی سی ٹی سی) کی تیسری سائبر سیکورٹی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ سائبر کرائم کے متاثرین کو قانونی مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔

ملک میں ڈیجیٹل میں اضافے کے ساتھ سائبر کرائم کے واقعات میں اضافے پر انہوں نے کہا کہ یہ ایجنسیوں، تفتیش کاروں، ریگولیٹرز اور قانونی برادری کے لیے تشویش کا باعث ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے تکنیکی اور انسانی مہارت کو تیار کیا جانا چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ جعلساز عناصر کی جانب سے معصوم لوگوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائبر خطرات سے متعلق عوام کو آگاہ کیا جائے۔ نائب صدر نے کہا کہ ہندوستان عالمی سطح پر سب سے بڑے ڈیجیٹل سماج میں سے ایک کے طور پر نمایاں مقام رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2023 تک عالمی ڈیجیٹل لین دین میں ملک کا حصہ 50 فیصد ہو جائے گا۔

ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے میں ہندوستان کی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ آج دنیا ہندوستان میں خدمات کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی کے استعمال کو دیکھ کر حیران ہے۔ ٹیکنالوجی عام آدمی میں ایک مقبول لفظ بنتا جا رہا ہے۔


جگدیپ دھنکھڑنے کہا کہ خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجی نہ صرف معیشت، کاروبار یا انفرادی پیداواری صلاحیت پر بلکہ قومی سلامتی پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ انہوں نے ان ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کرنے پر زور دیا۔

سیکورٹی کے منظر نامے کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ جنگ روایتی حدوں کو پار کر چکی ہے اور زمین، خلا اور سمندر سے آگے نئی تکنیکی ڈومینز میں پھیل گئی ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے کسی ملک کی تیاری اس کی عالمی صلاحیت اور اسٹریٹجک طاقت کا تعین کرنے میں اہم ہو گی، یہ کسی قوم کی تکنیکی صلاحیت پر منحصر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔