سادھوی پراچی نے عدالت کو ہی لگا دی ڈانٹ، کہا ’فساد چاہتے ہیں تو ہٹوا دیں پوسٹر‘
وی ایچ پی کی شعلہ بیان لیڈر سادھوی پراچی نے عدالت کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر اتر پردیش میں فساد چاہیے تو پوسٹر اتروا دیجیے، اور امن چاہیے تو یوگی حکومت جو کر رہی ہے اسے کرنے دیجیے۔‘‘
وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی لیڈر سادھوی پراچی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو لے کر انتہائی متنازعہ بیان دیا ہے اور سی اے اے-این آر سی کے خلاف پرامن مظاہرہ کرنے والوں کے پوسٹر ہٹانے کے حکم پر بھی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ سادھوی پراچی نے عدالتی فیصلے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ اگر وہ فساد چاہتے ہیں تو پھر پوسٹر اتروا دیں۔
دراصل سادھوی پراچی نے میڈیا اہلکاروں سے بات چیت کے دوران اپنی یہ ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’پوسٹر لگوانا یوگی حکومت کا بہت اچھا قدم ہے۔ حکومت کو کسی بھی قیمت پر فسادیوں کے پوسٹر نہیں اتارنے چاہیے۔‘‘ سادھوی پراچی نے ساتھ ہی اتر پردیش کے سبھی دانشوروں سے اپیل کی کہ ’’عدالت کے سامنے یہ سوال کریں کہ اتر پردیش میں امن رہنا چاہیے یا پھر فساد ہونا چاہیے۔ اگر فساد چاہیے تو پوسٹر اتروا دیجیے اور اگر امن چاہیے تو جو یوگی حکومت کر رہی ہے اسے کرنے دیجیے۔ وہ ٹھیک کر رہی ہے۔‘‘
ہریدوار جاتے وقت نئی منڈی تھانہ حلقہ میں کچھ وقت کے لیے ٹھہریں سادھوی پراچی نے کہا کہ کچھ فسادی اور جہادی لوگ ہندوستان کو جلانا چاہتے ہیں۔ اس کا تازہ ثبوت طاہر حسین ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جو فسادیوں کے پوسٹر اتروانا چاہتے ہیں، وہ فسادیوں کے ساتھ ہیں۔ یو پی کی طرز پر دہلی میں بھی فسادیوں سے وصولی کی جانی چاہیے۔ تبھی ان کے حوصلے پست ہو سکتے ہیں۔ دہلی میں فساد کر کے فسادیوں نے ہندوستان کی شبیہ کو خراب کرنے کی سازش کی تھی۔‘‘
واضح رہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ مظاہرین کی تصویروں پر مبنی لگے سبھی پوسٹر ہٹائے اور اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف یوگی حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس پر گزشتہ دنوں سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے پوسٹر ہٹانے کے فیصلہ پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی سماعت اگلے ہفتے نئی بنچ کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔