کیا مقصد ہے ان دھرم سبھاؤں کا؟

حکومت اور ان تنظیموں کی کوشش ہو گی کہ رام مندر پر قانون تو نہ بنے لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں پر دباؤ ضرور بنے، تاکہ ہندو کے سامنے یہ پیش کیا جاسکے کہ اپوزیشن پارٹیاں رام مندر تعمیر کے حق میں نہیں ہیں۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

ایودھیا میں دھرم سبھا کے بعد دہلی کے رام لیلا میدان میں دھرم سبھا کے انعقاد سے سنگھ اور اس کی ذیلی تنطیموں نے واضح کر دیا ہے کہ آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات سے پہلے رام مندر تعمیر کے مدے کو اتنا بڑا کر کے پیش کیا جائے کہ اس میں رافیل، نوٹ بندی، جی ایس ٹی، بے روزگاری، کسانوں کے مسائل سب اس کے سامنے بونے ہو جائیں۔ اسی کوشش میں وی ایچ پی کی جانب سے رام لیلا میدان میں دھرم سبھا کا انعقاد کیا گیا اور پورے ملک میں یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ جیسے رام مندر ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے سب سے اہم مدا ہے۔

کیا مقصد ہے ان دھرم سبھاؤں کا؟

جس تنظیم کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہو اس کو بھیڑ جمع کرنا کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور وی ایچ پی کے لئے مرکز، ہریانہ، اتر پردیش اور اترا کھنڈ کی ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتوں کا ہونا دھرم سبھا کے انعقاد میں مددگار ثابت ہوا ۔ دھرم سبھا میں مقررین سے لے کر موجود لوگوں کی تیور صاف تھے ۔ سبھی جہاں عدالت کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے تھے وہیں بی جے پی کی قیادت والی حکومت پر مندر تعمیر کے لئے قانون بنانے کا دباؤ بنا تے نظر آئے۔

سنگھ کے سر سنگھ چالک بھیا جی جوشی نے اپنے خطاب میں صاف کہا ’’بھیک نہیں مانگ رہے، رام مندر پر جلد قانون بنائے حکومت ۔ہم چاہتے ہیں جو بھی ہو امن وامان سے ہو، جھگڑا کرنا ہوتا تو انتظار نہیں کرتے، اس لئے تمام لوگ اس میں مثبت پہل کریں، ہمارا کسی کے ساتھ تنازعہ نہیں، رام راجیہ میں ہی امن و سکون ہے ‘‘ انہوں نے عدالت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا’’ عدالت کی ساکھ بنی رہنی چاہیے، جس ملک میں عدالت پر سے یقین کم ہوتا ہے اس کی ترقی ہونا ناممکن ہے، لہذا عدالت کو جذبات کا احترام کرنا چاہیے، ملک پر حملہ کرنے والوں کے نشانات مٹنے چاہیے‘‘۔ وی ایچ پی کے کارگزار صدر آلوک کمار نے بھی عدالت سے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’اتنا اہم مدا عدالت کی ترجیحات میں ہی نہیں ہے اس لئے کب تک عدالت کا انتظار کیا جائے ۔ اب تو حکومت کو ہی رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون بنانا چاہے‘‘۔۔

کیا مقصد ہے ان دھرم سبھاؤں کا؟

ایک بات واضح ہے کہ سنگھ اور اس کی ذیلی تنظیمیں مرکز ی حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے اور اپنے ایجنڈے کو لاگو کرنے کے لئے آنے والے دنوں میں مزید سرگرم ہوں گی ۔ دھرم سبھا کے انعقاد کے وقت کو ذہن میں رکھنا بہت ضروری ہے ، پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے دو دن قبل اور عام انتخابات سے چند ماہ پہلے ہوئی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہو جاتا ہے کہ سرمائی اجلاس میں رام مندر کے مدے پر حکومت سے کچھ کروانے کے لئے دباؤ بنانا تھا۔وی ایچ پی کے جوائنٹ سکریٹری سریندر جین نے دھرم سبھا میں کہا کہ "دھرم سبھا کا مقصد رام مندر تعمیر کے لئے تمام سیاسی جماعتوں پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں رام مندر کی تعمیر کے لئے بل منظور کروایا جا سکے"۔ حکومت اور ان تنظیموں کی کوشش ہو گی کہ اس پر قانون تو نہ بنے بلکہ صرف دباؤ بنے اور قانون بنانے کے نام پر کانگریس اور حزب اختلاف کی جماعتوں کو اس طرح پیش کیا جائے کہ وہ رام مندر تعمیر کرانے کے حق میں نہیں ہیں تاکہ عام انتخابات میں اکثریتی طبقہ کے جذبات کو حزب اختلاف کے خلاف کیا جا سکے۔

عوام کے مسائل بدستور اپنی جگہ پر ہیں، کارپوریٹ گھرانوں کے عیش میں کوئی کمی نہیں ہے ایسے میں عوامی مدوں سے توجہ ہٹانے کا واحد حل رام مندر تعمیر کا مسئلہ ہے اور یہ وہ مسئلہ ہے جس پر ساڑھے چار سالوں سے یہ تنظیمیں خاموش تھیں اور ا ب وہ وقت آ رہا ہے جب عوام اپنے غصہ کا اظہار کرستےج ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Dec 2018, 6:09 PM