چیف جسٹس کے خلاف نہیں چلے گی تحریک مواخذہ، وینکیا نائیڈو نے لگائی مہر
کانگریس سمیت سات اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ پیش کردہ تحریک مواخذہ کو راجیہ سبھا چیئرمین نے خارج کر دیا جس کے بعد اپوزیشن پارٹی کے پاس سپریم کورٹ جانے کے علاوہ اب کوئی دوسرا راستہ نہیں۔
راجیہ سبھا کے چیئرمین اور نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو نے آج چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف اپوزیشن کے ذریعہ پیش کردہ تحریک مواخذہ خارج کر دیا۔ کانگریس سمیت سات اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ پیش کیے گئے مواخذہ کی تجویز کو خارج کرنے سے قبل وینکیا نائیڈو نے آئین کے ماہر اشخاص کے ساتھ کافی غور و خوض کیا۔ بتایا جارہا ہے کہ تحریک مواخذہ پر سات سبکدوش ممبران پارلیمنٹ کے دستخط ہونے کی وجہ سے خارج کیا گیا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نائب صدر جمہوریہ کو اس تجویز میں کوئی دَم نظر نہیں آیا، گویا کہ انھوں نے تکنیکی بنیاد پر اس تحریک مواخذہ کو خارج کرنے کا فیصلہ لیا۔
راجیہ سبھا سکریٹری کے ذرائع کے مطابق وینکیا نائیڈو نے لوک سبھا کے سابق جنرل سکریٹری سبھاش کشیپ، سابق سکریٹری برائے قانون پی کے ملہوترا اور سابق پارلیمانی سکریٹری سنجے سنگھ سے اتوار کے روز اس سلسلے میں صلاح و مشورہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ انھوں نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے بھی رائے مشورہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نائیڈو نے اس سلسلے میں راجیہ سبھا سکریٹری کے سینئر افسران سے بھی بات چیت کی۔
تحریک مواخذہ کو راجیہ سبھا چیئرمین کے ذریعہ خارج کیے جانے کے بعد کانگریس کا اگلا قدم کیا ہوگا، یہ قابل غور ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ ایک بہت ہی اہم ایشو ہے جس پر بات ہونی چاہیے۔ کانگریس لیڈر پی ایل پونیا نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’ہمیں نہیں پتہ ہے کہ کس بنیاد پر تحریک مواخذہ خارج کی گئی ہے۔ کانگریس اس ایشو پر دوسری پارٹیوں سے بات کرے گی اور ماہرین قانون کی رائے لینے کے بعد اگلے قدم کا فیصلہ لے گی۔‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے تحریک مواخذہ کو خارج کیے جانے کو امکان کے مطابق قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ امید تھی کہ اس کو خارج کیا جائے گا، لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ فیصلہ محض ایک دن میں کر لیا گیا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے امید ظاہر کی کہ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے چیف جسٹس خود انتظامی امور سے خود کو الگ کر لیں گے۔
دوسری طرف پرشانت بھوشن کا کہنا ہے کہ ’’راجیہ سبھا کے چیئرمین کے پاس میرٹ کی بنیاد پر تحریک مواخذ کو خارج کرنے کا اختیار نہیں ہے۔‘‘ اس سلسلے میں پرشانت بھوشن نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’’نائب صدر جمہوریہ کو صرف یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ مواخذہ سے متعلق 50 سے زائد ممبران پارلیمنٹ کے دستخط ہیں یا نہیں۔ اس کے بعد تین ججوں کی کمیٹی اس پر فیصلہ کرتی۔ لیکن 64 ممبران پارلیمنٹ کا دستخط ہونے کے بعد بھی اس کو خارج کیا جانا حیرت انگیز ہے۔‘‘ ونکیا نائیڈو نے جو حکم جاری کیا ہے وہ دس صفحات کا ہے اور اس میں سلسلہ وار طریقے سے خارج کرنے کی بنیاد کو تحریر کیا گیا ہے۔ اس میں 22 پوائنٹس ہیں جس کی بنیاد پر اس تجویز کو خارج کیا گیا ہے۔
اس تجویز کو خارج کیے جانے سے متعلق نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو کا کہنا ہے کہ ’’میں نے پیش کردہ تجویز میں دیے گئے سبھی پانچ الزامات کا بغور جائزہ کیا۔ تجویز میں مذکور پانچوں الزامات کی بنیاد پر تحریک مواخذہ مناسب نہیں ہے۔ ان الزامات کی بنیاد پر کوئی بھی باشعور شخص چیف جسٹس کو غلط رویہ کا قصوروار نہیں مان سکتا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ جمعہ کو کانگریس سمیت سات اپوزیشن پارٹیوں نے راجیہ سبھا کے چیئرمین ونکیا نائیڈو کو جسٹس مشرا کے خلاف بے ضابطگی کا الزام عائد کرتے ہوئے انھیں عہدہ سے ہٹانے کا عمل شروع کرنے کے لیے تحریک مواخذہ کا نوٹس دیا تھا۔ یہ غور کرنے والی بات ہے کہ چیف جسٹس کے خلاف تحریک مواخذہ پر آخری فیصلہ راجیہ سبھا چیئرمین کا ہی ہوتا ہے۔ اب کانگریس کے پاس صرف سپریم کورٹ جانے کا متبادل موجود ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Apr 2018, 11:22 AM