پردہ نشین مسلم خاتون کو بغیر نقاب تھانہ لے گئی پولیس، دہلی ہائی کورٹ نے جاری کیا نوٹس

دہلی ہائی کورٹ نے ایک پردہ نشین مسلم خاتون کی طرف سے دائر درخواست پر دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا ہے، جس میں قصوروار پولیس افسران کے خلاف مکمل تحقیقات اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایک پردہ نشین مسلم خاتون کی طرف سے دائر درخواست پر دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا ہے، جس میں قصوروار پولیس افسران کے خلاف مکمل تحقیقات اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خاتون کو بغیر نقاب کے اس کے گھر سے چاندنی محل تھانے لے جایا گیا تھا۔

نوٹس جاری کرتے ہوئے جسٹس سوربھ بنرجی کی بنچ نے کیس میں متعلقہ سی سی ٹی وی فوٹیج کو محفوظ رکھنے کا حکم دیا۔ بنچ نے حکم دیا، "مدعا علیہ کو چاندنی محل پولیس اسٹیشن میں اور اس کے آس پاس نصب تمام کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو 6 نومبر 2023 کو دوپہر ایک بجے سے شام 5 بجے تک محفوظ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔‘‘


اس نے درخواست گزار کے گھر کے قریب سے پولیس اسٹیشن کی سمت جانے والے تمام کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو محفوظ رکھنے کی بھی ہدایت کی۔

ایڈوکیٹ ایم سفیان صدیقی کے توسط سے دائر اپنی درخواست میں، درخواست گزار نے دلیل دی کہ 6 نومبر کو جب وہ اپنے گھر میں اکیلی تھی، کئی پولیس اہلکار جبراً اندر داخل ہوئے اور است زبردستی گھر سے گھسیٹ کر باہر لے گئے اور اسے حجاب بھی نہیں پہننے دیا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اسے گھسیٹ کر پولیس اسٹیشن تک لے جایا گیا اور تقریباً 13 گھنٹے تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ جسمانی تشدد سمیت غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک کیا گیا۔ آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت اس کے وقار اور بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ (یو ڈی ایچ آئی) کے آرٹیکل 3، 5 اور 7 کے تحت فراہم کردہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔


عرضی میں کہا گیا، ’’یہ سب رات کے وقت ہوا، یہ سی آر پی سی کی دفعہ 46(4) کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو کہ سورج نکلنے سے پہلے اور غروب آفتاب کے بعد، جب تک کہ غیر معمولی حالات نہ ہوں، کسی خاتون کی گرفتاری کو واضح طور پر منع کرتی ہے۔‘‘

عرضی میں دہلی پولیس کو ان تمام خواتین کی جانب سے اختیار کی جانے والی رسم و رواج کے حوالہ سے حساس بنانے کی ہدایت جانے کرنے کا بھی دعوی کیا گیا ہے، جو یا تو مذہبی روایات کے طور پر یا کسی مذہب سے متعلق اپنی ذاتی پسند کے طور پر پردہ پر عمل کرتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔