گیان واپی مسجد تنازعہ: کورٹ کمشنر بدلنے کا مطالبہ خارج، 17 مئی سے پہلے سروے مکمل کرنے کا حکم

عدالت نے ایڈووکیٹ کمشنر کے ساتھ دو مزید وکیل کو سروے کمیٹی میں شامل کیا ہے، ساتھ ہی عدالت نے گیان واپی مسجد کا سروے 17 مئی سے پہلے کرانے کا حکم صادر کر دیا ہے۔

گیان واپی مسجد، وارانسی، تصویر آئی اے ین ایس
گیان واپی مسجد، وارانسی، تصویر آئی اے ین ایس
user

قومی آواز بیورو

وارانسی میں گیان واپی مسجد کے سروے سے متعلق عدالتی فیصلہ منظر عام پر آ چکا ہے۔ عدالت نے گیان واپی مسجد کے سروے کے لیے مقرر کیے گئے کورٹ کمشنر اجئے کمار مشرا کو ہٹائے جانے سے انکار کر دیا ہے۔ حالانکہ عدالت نے ایڈووکیٹ کمشنر کے ساتھ دو مزید وکیل کو سروے کمیٹی میں شامل کیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے گیان واپی مسجد کا سروے 17 مئی سے قبل کرانے کا حکم صادر کیا ہے۔ عدالت نے 17 مئی کو سروے کی آئندہ رپورٹ دینے کے لیے کہا ہے۔

گیان واپی معاملے میں ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے کہا کہ ’’عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ کمشنر اجئے مشرا نہیں بدلے جائیں گے اور ساتھ میں تالا کھول کر کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے 17 مئی تک رپورٹ مانگی ہے۔ اگر کارروائی میں کوئی مداخلت کرتا ہے تو اس پر ایف آئی آر کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ مسلم فریق نے 56(سی) کی بنیاد پر کورٹ کمشنر کو بدلنے کا مطالبہ کیا تھا جسے سول جج نے خارج کر دیا ہے۔ 61 (سی) کی بنیاد پر مسجد کے اندر سروے کی مسلم فریق نے مخالفت کی تھی۔ بہر حال، عدالت نے دو مزید اسپیشل کمشنر مقرر کیے ہیں جن کے نام وشال سنگھ اور اجئے پرتاپ سنگھ ہیں۔ وشال سنگھ کی غیر موجودگی میں اجئے پرتاپ معاون کمشنر ہوں گے۔ اس سے پہلے گیان واپی مسجد اور شرنگار گوری مندر تنازعہ میں ضلع عدالت نے تین دنوں تک چلی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ دیا تھا۔

واضح رہے کہ 18 اگست 2021 کو عدالت میں شروع ہوئے اس تنازعہ کے فریقین کا کہنا ہے کہ گیان واپی مسجد احاطہ میں ماں شرنگار گوری، بھگوان گنیش، ہنومان، آدی وشیشور، نندی جی اور دیگر دیوی-دیوتاؤں کی مورتیاں ہیں۔ یہ سبھی دیوی دیوتا پلاٹ نمبر 9130 میں موجود ہیں جو کاشی وشوناتھ کوریڈور سے ملحق ہے۔ عرضی دہندہ کا عدالت سے مطالبہ ہے کہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی ان مورتیوں کو نقصان نہ پہنچائے۔ ساتھ ہی ہندوؤں کو یہاں دَرشن اور پوجا کی اجازت ملے۔ ہندو فریق کی عرضی میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ ایک کمیشن تشکیل کر کے عدالت مسجد احاطہ میں دیوی دیوتاؤں کی مورتیوں کی موجودگی کو یقینی کرے۔ اس سلسلے میں ہی کورٹ کمشنر کی تقرری کر عدالت نے مسجد احاطہ کی مبینہ ویڈیوگرافی کرانے کا حکم دیا تھا۔


دوسری طرف مسلم فریق ہندوؤں کے اس دعوے کو سرے سے خارج کر رہا ہے۔ مسلم فریق کے وکیل ابھئے یادو نے کہا کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ شرنگار گوری کی مورتی ہے، لیکن وہ مسجد کی مغربی دیوار سے باہر ہے۔ ایسے میں مسجد میں جا کر سروے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ عدالت نے مسجد کے اندر جا کر سروے کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا ہے۔ انھوں نے شرنگار گوری مندر کی موجودگی والے پلاٹ نمبر 9130 کی صورت حال پر بھی سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ عرضی دہندگان نے اس کا کوئی خاکہ بھی عدالت میں جمع نہیں کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 May 2022, 3:40 PM