وارانسی کی عدالت نے گیانواپی مسجد احاطہ کے سروے کی میڈیا رپورٹنگ پر لگائی قدغن
وارانسی میں گیانواپی مسجد احاطے کی جاری اے ایس آئی سروے کے دوران وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے میڈیا کو پابند کیا ہے کہ وہ سروے کی اسپاٹ رپوٹنگ سے باز رہے
وارانسی: وارانسی میں گیانواپی مسجد احاطے کی جاری اے ایس آئی سروے کے دوران وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے میڈیا کو پابند کیا ہے کہ وہ سروے کی اسپاٹ رپوٹنگ سے باز رہے۔ ساتھ ہی اے ایس آئی افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ سروے کے کسی بھی نکتے کو کسی سے شیئر نہ کریں یہ آرڈر ڈسٹرکٹ جج اجئے کرشنا وشویش نے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کی جانب سے داخل کی گئی عرضی پر دیا۔
انجمن کے وکیل محمد توحید خان نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ جج وجئے کرشنا وشویش نے مساجد انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے گیانواپی مسجد احاطے کی ایس آئی سروے کی میڈیا رپورٹنگ پر پابندی لگانے سے متعلق عرضی کو سنا۔عرضی میں اس حوالے سے میڈیا کے ذریعہ افواہ پر مبنی رپورٹنگ کرنے کا بھی حوالہ دیا گیا تھا۔
توحید خان نے بتایا کہ عرضی میں کہا گیا تھا کہ اے ایس آئی سروے عدالت کے فیصلہ پر کیا جارہا ہے۔اے ایس آئی ٹیم اور نہ ہی کسی افسر نے اس حوالے سے کوئی بیان دیا ہے باجود اس کے جھوٹی و گمراہ کن خبریں سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہیں اور اخباروں میں شائع و ٹی وی چینل پر ٹیلی کاسٹ کی جارہی ہیں۔
ہندو فریق کے وکیل سبھا نندن چترویدی نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ جج نے ہدایت دی ہے کہ اے ایس آئی سروے کی کوئی بھی فائنڈنگ میڈیا میں شیئر نہ کیجائے ساتھ ہی اے ایس آئی افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ گیانواپی مسجد سے متعلق کوئی بھی اطلاع میڈیا کو نہ دیں۔ہندو فریق کے ایک دیگر وکیل مدن موہن یادو نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ میڈیا گیانواپی احاطے کی اسپاٹ رپورٹنگ نہ کرے اور اے ایس آئی ٹیم کے اراکین میڈیا سے کوئی انفارمیشن شیئر نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جج نے مزید ہدایت دی ہے کہ اے ایس آئی سروے کی کوئی بھی فائنڈنگ سوشل میڈیا پر شیئر نہ کی جائے کیونکہ اس سے نقض امن کا خطرہ ہوسکتا ہے۔انجمن نے اپنی عرضی میں عدالت سے استدعا کی تھی کہ سروے سے متعلق جو بھی خبریں شیئر کی جارہی ہیں وہ جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔اور اس سے عوام میں غلط پیغام جارہا ہے۔لہذا اس طرح کی گمراہ کن خبروں کی اشاعت پر روک لگائی جائے۔
وہیں گیانواپی احاطے میں آج چھٹے دن بھی سروے جاری رہا۔سروے کا آغاز صبح 8بجے ہوا اور 12:30تک جاری رہے پھر ایک وقفے کے بعد 2بجے دوبارہ سروے کا آغاز ہوا اور 5بجے دوبارہ بند ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔