وارانسی: گیانواپی مسجد کا سروے کرنے پہنچی اے ایس آئی کی ٹیم، جگہ جگہ پولس تعینات، سپریم کورٹ میں آج دو عرضیوں پر سماعت

الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے گیانواپی مسجد کا سائنسی سروے کرانے کے ضلعی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی مسجد، وارانسی / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی مسجد، وارانسی / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وارانسی / نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ سے ہری جھنڈی ملنے کے بعد آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے آج سے وارانسی کی گیانواپی مسجد میں سروے شروع کر دیا۔ اے ایس آئی کی ٹیم گیانواپی مسجد پہنچ گئی ہے۔ ہندو فریق کے وکیل سبھاش نندن چترویدی نے بتایا کہ تمام لوگ وہاں (گیانواپی مسجد) پہنچ چکے ہیں اور سروے شروع ہو چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سروے کے دوران ہندو اور مسلم فریق کے 16 افراد گیانواپی مسجد کے احاطہ میں موجود رہ سکتے ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے گیانواپی مسجد کا سائنسی سروے کرانے کے ضلعی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ دوسری جانب مسلم فریق ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اس پر آج سماعت ہوگی۔ مسلم فریق کی اس درخواست میں گیانواپی سروے کو جاری رکھنے کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اے ایس آئی وہاں کھدائی کا کام کر سکتا ہے۔ جبکہ، سپریم کورٹ میں آج مسلم فریق کی اس عرضی پر بھی سماعت کی جائے گی جس میں اس معاملہ کو ناقابل سماعت قرار دیا گیا ہے۔


الہ آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس پریتنکر دیواکر کی بنچ نے کہا کہ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ کا متنازعہ جگہ پر سروے کا حکم مناسب ہے اور اس میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ بنچ نے کہا کہ اے ایس آئی کی اس یقین دہانی پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ سروے سے ڈھانچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ اس کے ساتھ عدالت نے کہا کہ مسجد میں کھدائی نہ کی جانی چاہئے۔

خیال رہے کہ اگست 2021 میں 5 خواتین نے وارانسی کے سول جج (سینئر ڈویژن) کے سامنے ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس میں انہوں نے گیانواپی مسجد کے ساتھ بنے شرنگار گوری مندر میں روزانہ پوجا کرنے اور درشن کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ خواتین کی درخواست پر جج روی کمار دیواکر نے ایڈوکیٹ کو مسجد کے احاطے کے سروے کا حکم دیا۔


عدالت کے حکم پر گزشتہ سال 3 دن تک سروے کیا گیا تھا۔ سروے کے بعد ہندو فریق نے دعویٰ کیا کہ یہاں ایک شیولنگ برآمد ہوا ہے۔ دعویٰ کیا گیا کہ مسجد کے وضو خانہ میں شیولنگ ہے۔ تاہم مسلم فریق نے کہا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ ایک فوارہ ہے جو ہر مسجد میں رہتا ہے۔

اس کے بعد ہندو فریق نے متنازعہ جگہ کو سیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ سیشن کورٹ نے اسے سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے خلاف مسلم فریق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔