میرٹھ: آر ایس ایس کے پوسٹر سے ہنگامہ، والمیکی طبقہ چراغ پا
آر ایس ایس کے پوسٹر اور ہورڈنگز میں مہارشی والمیکی کے لئے قابل اعتراض الفا ظ کے استعمال سے ناراض والمیکی طبقہ نے پوسٹر پھاڑ ڈالے اور تحریک چھیڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
میرٹھ: آر ایس ایس (راشٹریہ سوم سیوک سنگھ ) نے بی جے پی کے لئے 2019 کی سیاسی زمین تیار کرنے کےلئے اتر پردیش میں سرگرمیاں شروع کر دی ہیں ۔ لیکن میرٹھ میں ’سر منڈاتے ہی اولے پڑنے ‘ والی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
اتر پردیش میں سیاسی راہ ہموار کرنے کا بیڑہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے اٹھایا ہے اور اسی سلسلے میں یوپی کے متعدد شہروں میں کانفرنس کرنے جا رہے ہیں۔ لیکن میرٹھ میں 25 فروری کو ہونے جا رہی کانفرنس سے قبل ہی ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی ہے ۔ یعنی والمیکی طبقہ نے موہن بھاگوت کی مخالفت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
آر ایس ایس نے ’راشٹر اودے ‘ کے نام سے کی جانے والی کانفرنس میں 3 لاکھ سنگھ کارکنان اکٹھا کرنے کا ہدف رکھا ہے ۔ تقریب کی تیاریوں کے پیش نظر شہر بھر میں لاتعداد پوسٹراور ہورڈنگز لگائے گئے ہیں ، ان میں مہارشی والمیکی، چوکھا میلا اور سنت روی داس کو اسپرشیہ(اچھوت ) لکھ دیا گیا ہے ۔ بس اسی بات سے والمیکی طبقہ چراغ پا ہو گیا ہے۔ آج (19 فروری) والمیکی طبقہ سے وابستہ لوگوں نے تقریب کی مخالفت کی اور شہر بھر میں لگے آر ایس ایس کی ہورڈنگز اور پوسٹروں کو پھاڑ ڈالا۔ علاوہ ازیں والمیکی نوجوانوں نے سڑکوں پر اتر کر جگہ جگہ حکومت اور آر ایس ایس کے خلاف نعرےبازی کی۔
اتر پردیش میں آر ایس ایس سلسلہ واو کانفرنس منعقد کرنے جا رہی ہے۔ آخری دور کی کانفرنس مشرقی اتر پریش کے اہم شہر میرٹھ میں ہوگی۔25 فروری کو میرٹھ سے ملحق مرادآباد، سہارنپور، مظفرنگر، باغپت، نوئیڈا، غازی آباد اور بلند شہر سمیت یو پی کے 14 اضلاع اور اتر پردیش کے دیگر علاقوں سے ڈھائی لاکھ آر ایس ایس کارکنان کو اجلاس میں شرکت کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ میرٹھ میں ہونے والی کانفرنس میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ترویندر راوت بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
میرٹھ کے دلت اکثریتی علاقوں میں جیسے ہی ان پوسٹروں اور ہورڈنگوں کی اطلاع پہنچی تو ان میں غصہ پھوٹ پڑا اور اکٹھا ہو کر ان پوسٹروں کو پھاڑنا شروع کر دیا۔ برہم پوری علاقہ کی ایک دلت تنظیم سے وابستہ افراد اشوک، ستیش، وجے اور نتن وغیر ہ ہاپوڑ اڈے چوراہے پر پہنچے اور وہاں پر لگے ہورڈنگ کو پھاڑنے شروع کر دئیے۔ اس کے بعد سماجوادی پارٹی کے رہنما ویپن منوٹھیا کی قیادت میں ان لوگوں نے بیگم پل، ایوز چوراہے اور کچہری تراہے پر لگے پوسٹر اور ہورڈنگ پھاڑدیئے۔
پوسٹروں پرلکھے الفاظ پر اعتراض ظاہر کرتےہوئے والمیکی طبقہ نے ویپن منوٹھیا کی قیادت میں مظاہرہ کیا۔ ویپن منوٹھیا کی بیوی دیپو منوٹھیا کو حال ہی میں سماجوادی پارٹی کی طرف سے میئر عہدے کا امیدوار مقرر کیا گیا تھا۔
ویپن منوٹھیا نے ’قومی آواز ‘ سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’میرٹھ انقلابیوں کی سرزمین ہے اور یہاں مہارشی والمیکی کی بے حرمتی ہم برداشت نہیں کریں گے۔ ‘‘ منوٹھیا نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ’’ متنازعہ پوسٹر اور ہورڈنگ یا تو 24 گھنٹے میں اتار لئے جائیں ورنہ صوبے بھر میں والمیکی طبقہ آر ایس ایس کی مخالفت کرے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مہارشی والمیکی اور سنت روی داس سے ہمارے جذبات وابستہ ہیں ان کی بے حرمتی ہم کس طرح برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی یہ حکومت روی داس جینتی کی چھٹی منسوخ کر چکی ہے۔ اب تو سیدھے سیدھے دلتوں کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔‘‘
ایس پی سٹی مان سنگھ چوہان کے مطابق ایک سماج کے لوگوں کو ہورڈنگ کی زبان و الفاظ پر اعتراض ہےاور انہوں نے ہورڈنگ پھاڑ دئیے ہیں۔ ہر جگہ پولس موقع پر پہنچ گئی ہےاور کشیدگی جیسی کوئی صورت حال نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔