اتراکھنڈ سانحہ: چمولی میں ریسکیو آپریشن پانچویں روز میں داخل، 170 سے زیادہ افراد ہنوز لاپتہ

اب تک 30 سے زیادہ افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ 170 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔ تپوون میں پانچویں روز بھی ٹنل میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن جاری ہے

تصویر IANS
تصویر IANS
user

قومی آواز بیورو

دہرادون: اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں 7 فروری کو گلیشیر کے ٹوٹنے کے بعد آنے والے سیلاب کی وجہ سے ہونے والی تباہی میں 32 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ 170 سے زیاہ افراد ہنوز لاپتہ ہیں۔ حادثہ کے بعد ٹنل میں زندہ بچ گئے لوگوں بحفاظت باہر نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن آج 5ویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔

ریسکو آپریشن میں مصروف اہلکاروں نے جمعرات کو علی الصبح ٹنل میں ڈرلنگ شروع کی اور 12 سے 13 میٹر لمبا چھید بنانے کی کوشش کی تاکہ یہ معلوم چل سکے کہ اندر کوئی موجود ہے یا نہیں۔ حادثہ کے بعد 5 دن گزر جانے کے بعد ٹنل کے اندر پھنسے لوگوں کے زندہ باہر نکلنے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔ تاہم آئی ٹی بی پی اور آفات انتظام کی ٹیمیں پوری مستعدی سے بچاؤ کے کام میں مصروف ہیں۔


حادثہ کے بعد 204 لوگ لاپتہ ہو گئے تھے جن میں سے 32 کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔ ان میں دو اتراکھنڈ پولیس کے جوان بھی شامل ہیں۔ تاحال جو 170 افراد لاپتہ ہیں ان میں سے 30 سے 35 افراد کے ٹنل میں پھنسے ہونے کی توقع ہے۔ سب سے زیادہ مشکلیں تپوون کی سرنگ میں پیش آ رہی ہیں، جہاں اب بھی کئی لوگوں کے پھنسے ہونے کی امید ہے۔ سنرنگ کیچڑ سے بھری ہوئی ہے اس لئے اندر جانا ممکن نہیں ہو پا رہا، تاہم ریسکیو ٹیم کے 600 سے زیادہ لوگ جنگی پیمانے پر کوششیں کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔