اتراکھنڈ سانحہ: ریسکیو آپریشن 7ویں روز میں داخل، 38 لاشیں برآمد، 164 افراد ہنوز لاپتہ

چمولی کی ضلع مجسٹریٹ سواتی ایس بھدوریا نے کہا کہ اب تک ٹنل کے اندر 136 میٹر تک کھدائی کی جا چکی ہے۔ رینی گاؤں میں بھی آپریشن جاری ہے جہاں سے کل ایک لاش برآمد ہوئی ہے۔

اتراکھنڈ سانحہ، تپوون ٹنل / آئی اے این ایس
اتراکھنڈ سانحہ، تپوون ٹنل / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

چمولی: اترکھنڈ میں گلیشیر ٹوٹنے سے ہونے والی تباہی کے بعد سے آج تک ریسکیو آپریشن لگاتار چلایا جا رہا ہے۔ ٹنل کے اندر 136 میٹر تک کھدائی کی جا چکی ہے لیکن 164 افراد ہنوز لاپتہ ہیں۔ ادھر، متعدد گاؤں کے راستے بھی باہری دنیا سے لگاتار منقطع چل رہے ہیں، جہاں فوج اور آفات انتظام دستے کھانے پینے اور دوسری ضرورت کی چیزیں مہیا کرا رہے ہیں۔

چمولی کی ضلع مجسٹریٹ سواتی ایس بھدوریا نے کہا، ’’اب تک ٹنل کے اندر 136 میٹر تک کھدائی کی جا چکی ہے۔ رینی گاؤں میں بھی آپریشن جاری ہے جہاں سے کل ایک لاش برآمد ہوئی ہے۔ اب تک 204 لاتپہ افراد میں سے 38 کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں، جبکہ دو کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔‘‘


دریں اثنا، جوشی مٹھ میں واقع تپوون ٹنل میں کھدائی جاری رکھنے کے لیے نئی مشین طلب کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ٹنل میں 34 لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ ڈی جی پی اشوک کمار نے بتایا، ’’این ٹی پی سی نے چھوٹی سرنگ کے اندر ملبہ ہٹانے کے لیے شافٹ کی کھدائی کی۔ بڑی سرنگ کے لیے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز میتھن میں ایک لاش برآمد ہونے کے بعد تلاش کو ہریدوار تک وسیع کیا گیا ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ، تلخ حقیقت یہ ہے کہ ٹنل میں پھنسے ہوئے لوگوں کے زندہ باہر آنے کی امید بہت کم ہے۔ حکومت اگرچہ اپنی طرف سے کوئی کمی نہیں چھوڑنا چاہتی، تاہم اہل خانہ حکومت اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ پر سوال بھی اٹھا رہے ہیں۔


خیال رہے کہ اترکھنڈ کے چمولی ضلع میں 7 فروری کو گلیشیر ٹوٹنے کی وجہ سے آنے والے سیلاب میں یہاں قائم کیے گیے دو پاور پراجیکٹ بہہ گئے تھے جبکہ 204 افراد لاپتہ ہو گئے تھے۔ اس دن سے آج تک لاپتہ افراد کو محفوظ نکالنے کی کوشش میں ریسکیو آپریشن چلایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔