زوردار بارش سے اتراکھنڈ بے حال، سڑکوں پر جگہ جگہ ملبہ جمع، بولڈر گرنے کا خوف!

موسلادھار بارش کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے نینی تال، چمپاوت اور اودھم سنگھ نگر اضلاع کے لیے ییلو الرٹ جاری کیا ہے، اتراکھنڈ میں گزشتہ کئی دنوں سے ہو رہی بارش کے سبب یمنوتری دھام کا سفر آج بھی رکا رہا

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ میں زوردار بارش نے کہرام مچا رکھا ہے۔ موسلادھار بارش کے سبب کہیں زمین دھنسنے اور کہیں سڑکیں خراب ہونے سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہے۔ محکمہ نے راجدھانی دہرادون سمیت ٹہری، پوڑی، ہریدوار، نینی تال، الموڑا، چمپاوت اور اودھم سنگھ نگر میں زوردار بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔

زوردار بارش کو دیکھتے ہوئے محکمہ موسمیات نے نینی تال، چمپاوت اور اودھم سنگھ نگر اضلاع کے لیے ییلو الرٹ جاری کیا ہے۔ اتراکھنڈ میں گزشتہ کئی دنوں سے ہو رہی بارش کے سبب پیدل چلنے والے راستے پر جوکھم بڑھنے سے یمنوتری دھام کا سفر منگل کے روز یعنی تیسرے دن بھی رکا رہا۔ مختلف ریاستوں سے آئے تیرتھ یاتری گزشتہ دو دنوں سے الگ الگ مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں۔ بارش کے سبب چاردھام یاترا کے لیے ناسور بنا جانکی چٹی یمنوتری پیدل راستہ بھنڈیلی گاڑ کے پاس زمین دھنسنے سے رخنہ انداز ہو گیا تھا، جس کے سبب انتظامیہ نے جانکی چٹی سے یمنوتری دھام کی طرف عقیدتمندوں کو جانے سے روکا ہوا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے منگل کی دیر شام آمد و رفت شروع کرنے کی بات کہی ہے۔ جانکی چٹی یمنوتری پیدل راستہ پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد بھی محفوظ آمد و رفت خواب بن کر رہ گیا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں یہاں محفوظ آمد و رفت کے نام پر پانچ کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں، جب کہ اس سفر سیزن سے قبل متبادل راستہ کے نام پر پچاس لاکھ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔


ریاست میں ہوئی زوردار بارش کے بعد سڑکوں پر جگہ جگہ ملبہ جمع ہو گیا ہے اور بولڈر آنے سے 14 ریاستی شاہراہوں سمیت مجموعی طور پر 229 سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔ پیر کے روز 86 سڑکوں کو کھولا جا سکا ہے اور مزید سڑکوں کو کھولنے کے کام میں 297 جے سی بی مشینوں کو لگایا گیا ہے۔ ریاست میں 14 ریاستی شاہراہیں، 7 اہم ضلعی راستے، 9 دیگر ضلعی راستے، 73 دیہی سڑکیں اور 126 پی ایم جی ایس وائی کی سڑکیں بند ہیں۔ رودرپریاگ میں بارش آفت بن کر برس رہی ہے۔ بارش اور زمین دھنسنے کے سبب ضلع کے اندر 18 موٹر راستے بند ہیں، جب کہ 62 آبی منصوبے متاثر ہوئے ہیں۔ 22 گاؤں میں بجلی فراہمی بھی ٹھپ ہے۔ اس وجہ سے دیہی عوام کی دقتیں بہت بڑھ گئی ہیں۔ کئی گاؤں کا رابطہ ضلع ہیڈکوارٹر رودرپریاگ سے منقطع ہے۔

نینی تال اسمبلی حلقہ کے ڈیولپمنٹ بلاک کوٹا باغ کے 14 گاؤں کی دس ہزار آبادی کو جوڑنے والا پانڈے گاؤں دیوی پورہ-سوڈ موٹر راستہ سفر کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر ماہ میں آئی آفت کے بعد سے ہی سڑک متاثر ہے۔ دیہی عوام کو خود ہی سڑک بنانے کے لیے محنت کرنی پڑ رہی ہے۔


واڈیا انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں کے مطابق ہمالیائی علاقوں میں ہونے والی برف باری کے بعد جب گرمی میں برف پگھلتی ہے تو چٹانوں اور مٹی کو ملائم بنا دیتی ہے۔ اونچے ہمالیائی علاقوں میں ڈھلانوں پر کشش ثقل زیادہ ہونے کی وجہ سے چٹانیں اور مٹی نیچے کھسکنے لگتی ہیں۔ یہی زمین دھنسنے کی وجہ بنتی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، سائنسدانوں کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے سبب اتراکھنڈ سمیت ملک کی تمام پہاڑی راستوں میں کم وقت میں بہت زیادہ بارش بھی زمین دھنسنے کا سبب بن رہی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اتراکھنڈ سمیت ملک کی تمام ہمالیائی ریاستوں میں اندھادھند طریقے سے سڑکوں کی تعمیر سمیت متعدد ترقیاتی کام، جنگلوں کی کٹائی اور تالابوں سے پانی کا رِساؤ زمین دھنسنے کی بڑی وجہ ثابت ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔