اتر پردیش :نگر اکائیوں کے انتخابات میں بی جے پی کے خلاف ماحول
اتر پردیش میں نگر نگم، نگر پالیکا اور نگر پنچائتوں کے لئے اس ماہ تین مرحلوں میں انتخابات ہونے ہیں۔ پانچ سال بعد ہونےوالے ان انتخابات میں عام طور پر ریاست کی حکمراں جماعت کو ہی برتری حاصل رہتی ہے ۔ اس لئے بی جے پی کو کوئی مشکل نہیں ہونی چاہئے ،لیکن زمینی حالات ایسے نظر نہیں آ رہے ہیں ۔ بی جے پی کا جو اپنا ووٹر ہے اس کی نظر ریاستی حکومت کے کام کاج پر تو ہے ہی نہیں وہ تو مرکزی حکومت سے بہت زیادہ ناراض نظر آ رہا ہے۔
مرادآباد ویاپار منڈل کے صدر اجے اگروال کا کہنا ہے ’’ جی ایس ٹی نے کاروبار کو پوری طرح تباہ کر دیا ۔ بازار میں گراہک نہیں ہے کیونکہ کیش سرکیولیشن میں نہیں ہے ۔ گراہک نہیں ہے تو تاجر کیا کرے گا۔ بہت ہی خراب طریقے سے جی ایس ٹی لاگو کیا گیا ہے ۔ اس سے تو ہمارا پورا کاروبارہی ٹھپ ہو جائے گا‘‘۔ یہ اکیلے اجے اگروال کا معاملہ نہیں ہے تمام تاجراسی طرح ناراض نظر آ رہے ہیں۔
مرادآباد کے سینئر صحافی فہیم خان بتاتے ہیں ’’ میں بھانجے کے عقیقہ کے لئے نوٹوں کا ہار لینے گیا ۔ دوکان پر پہنچا ہی تھا کہ ایک جانکارکا فون آ گیا وہ مجھ سے سیاسی حالات پر گفتگو کرنے لگے ۔ میں نے فون پر کہا کہ نگر نگم انتخابات میں مقابلہ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے بیچ ہی رہے گا۔ فون پر جیسے ہی گفتگو ختم ہوئی دوکاندار جو بی جے پی اور مودی جی کا کٹر حمایتی تھا فورا ًبولا ’’بی جے پی کہیں نہیں ہے ، بی جے پی کو کون ووٹ دے گا ، ہمارا پورا کاروبار تباہ ہو گیا ہے ‘‘۔
جی ایس ٹی سے تاجر برادری اتنی زیادہ پریشان ہے کہ جو بھی اس کے پاس جا رہا ہے وہ اس سے حکومت کی برائی کر رہا ہے اور اسی وجہ سے حکومت کے خلاف ناراضگی بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ گجرولہ کے پاس دھنورا منڈی ہے اور وہاں کی بنیا برادری بی جے پی کو ہی ووٹ دیتی ہے لیکن وہ بھی کافی نالاں نظر آ رہی ہے۔
سیاسی مبصرین کاماننا ہے کے بی جے پی حامیوں میں ناراضگی اور مایوسی تو ہے لیکن ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ وہ غصے میں کسی اور کو ووٹ دے دیں گے لیکن یہ ضرور ہے کہ وہ غصے میں ووٹ ہی نہ دینے جائیں جس کا فائدہ سماجوادی پارٹی کو ہو گا۔ سیاسی مبصرین کی رائے میں اس لئے بھی وزن نظر آتا ہے کہ بی ایس پی ان انتخابات میں حصہ نہیں لیتی جس کی وجہ سے وہ کہیں چرچہ میں نہیں ہے اور ووٹر کے ذہن میں یہ ہے کہ کانگریس اور سماجوادی ساتھ ساتھ ہیں اس لئے پارلیمانی انتخابات میں کانگریس کو ووٹ اور ریاستی انتخابات میں سماجوادی پارٹی کو ووٹ دیں گے۔ یہ عام رجحان ہے۔ لیکن امروہہ کے محمد اسد کا کہنا ہے کہ ’’ مسلمانوں نے پوری طرح ذہن بنا لیا ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں کانگریس کو ہی ووٹ دینا ہے ،لیکن پنچایت انتخابات میں بھی کانگریس کی طرف رجحان ہے بس وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ ووٹ تقسیم نہ ہوں اور تقسیم ہونے کی وجہ سے بی جے پی کو فائدہ نہ ہو جائے ۔ مغربی اتر پردیش کےکانگریس کے انچارج اور دہلی کے سابق رکن اسمبلی نصیب سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ عوام کاکانگریس کی طرف زبردست رجحان ہے اور اس کی بڑی وجہ مرکزی حکومت سے ناراضگی ہے کیونکہ اب عوام کو اس بات کا احساس ہو رہا ہے کہ وزیر اعظم نے صرف وعدے کئے کام کچھ نہیں کیا ‘‘۔
واضح رہے اتر پردیش کے کل 76اضلاع میں 16نگر نگم ، 202نگر پالیکائیں اور 438نگر پنچایتوں کے لئے تین مرحلوں میں 22،26اور 29نومبر کو انتخابات ہونے ہیں ۔ موجودہ ماحول کو دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ اگر بی جے پی مخالف ووٹ تقسیم نہیں ہو ا تو بی جے پی کے لئے مشکلیں بہت زیادہ ہیں ۔ بی جے پی کے خلاف زبردست ناراضگی نظر آ رہی ہے اور اس کا فائدہ سماجوادی پارٹی کو ملتا نظر آ رہا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Nov 2017, 11:18 AM