کووڈ 19: دہشت کے درمیان یوپی ’شٹ ڈاؤن‘ کی جانب مائل
اسلامی اسکالر مولانا خالد رشید فرنگی محلی اور مولانا کلب جواد نے جمعہ کی نماز کے موقع پر عوامی اجتماع سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے گھروں میں ہی نماز پڑھنے کا مشورہ دیا ہے۔
لکھنؤ: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں جمعرات کو کورونا وائرس کے دو نئے معاملے سامنے آنے کے بعد ریاست میں اس وبا سے متأثرین کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔ کورونا وائرس سے عوام الناس میں پیدا ہوئے دہشت و احتیاطی طور سے عوامی مقامات پر یکجا ہونے کی مناہی سے یوپی شٹ ڈاؤن جیسے حالات کی جانب مائل ہے۔
کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی میں بنے کووڈ۔19 آئیسولیشن وارڈ کے انچارج ڈاکٹر سدھیر سنگھ نے بتایا کہ ریاستی راجدھانی میں مزید دو افراد میں کوروناوائرس کی تصدیق کے بعد لکھنؤ میں کل متأثرین کی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔ تمام مریضوں کی حالت مستحکم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے نئے دو معاملوں میں ایک شخص کا تعلق نشاط گنج سے ہے جو حال ہی میں لندن سے واپس لوٹا تھا۔ جبکہ دوسرا مریض جو کہ لکھیم پور کھیری کا رہنے والا ہے اور ترکی کے سفر سے واپس آیا ہے۔ جمعرات کو دونوں مریضوں کی جانچ رپورٹ مثبت آئی ہے۔
میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے حکومت کسی قسم کے سخت فیصلے لینے میں ذرا بھی تعمل نہیں کرے گی اور اس کے لئے ہر ممکن اقدام کیے جائیں گے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ہم وائرس کو دوسرے مرحلے میں ہی روکنے کے لئے پرعزم ہیں۔اور یہ کافی ضروری ہے اگر یہ تیسرے مرحلے میں داخل ہوا تو پھر اس پر قابو حاصل کرنا کافی مشکل ہوگا۔ یوگی نے مذہبی رہنماؤں سے بھی کسی قسم کی عوامی اجتماع سے بچنے کی اپیل کی۔
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے احتیاطی طور پر حکومت نے تمام بڑے پارک، ملٹی پلکس، اسکول، کالجز اور مندروں کو بند کردیا گیا۔ تمام قومی پارکوں بشمول ددھوا نیشنل پارک، اٹاوا سفاری لائن اور کانپور و لکھنؤ کے چڑیا گھر کو بند کردیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے بھی تین دنوں کی چھٹی کا اعلان کردیا ہے۔ متعدد اسکولوں نے اپنے امتحانات ملتوی کر دئیے ہیں تو وہیں آج منکا میشور اور ہنومان سیتو مندر کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
اسلامی اسکالر مولانا خالد رشید فرنگی محلی اور مولانا کلب جواد نے جمعہ کی نماز کے موقع پر عوامی اجتماع سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے گھروں میں ہی نماز پڑھنے کا مشورہ دیا ہے۔ مولانا کلب جواد نے آصفی مسجد میں اگلے دو ہفتوں تک جمعہ کی نماز نہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
کورونا کے خوف کی وجہ سے سڑکوں اور بازاروں سے صارفین کی تعداد غائب ہے۔ لمبے جام والی سڑکوں اور چوراہوں پر بھی گنتی کی گاڑیاں دوڑتی نظر آرہی ہیں۔ کورونا کی دہشت نے خوردہ بازر پر بھی کافی اثر ڈالا ہے۔ دوکانداروں کی فروخت عام دنوں کے بنسبت نصف سے بھی کم ہو کر رہ گئی ہے۔بیکری کے کاروباری ناصرالدین صدیقی کے مطابق دوکاندار پہلے سے ہی معاشی مندی کی مار جھیل رہے تھے۔ ایسے میں کورونا کی دہشت نے لوگوں کو گھروں میں قید کردیا ہے۔ بازار میں کافی سناٹا پھیلا ہوا ہے۔بازاروں سے صارفین کی آمد نہ کے برابر ہے جس نے کاروبار پر تقریباً 75 فیصدی اثر ڈالا ہے۔ کیرانہ کی دوکان کرنے والے پنٹو اور لالا کے چہروں پر بھی اسی قسم کی مایوسی دکھائی دیتی ہے۔
مسافروں کی کمی کی وجہ سے مختلف روٹس کی تقریباً 50 ٹرینیں اور 8 فلائٹس منسوخ کردی گئی ہیں۔ جن میں تیجس ایکسپریس اور کاشی مہا کال ایکسپریس شامل ہیں۔ نئی دہلی سے لکھنؤ کے درمیان چلنے والی تیجس 31 مارچ تک اور اجین سے وارانسی کے درمیان دوڑنے والی کاشی مہا کال کو یکم اپریل تک کے لئے رد کردیا گیا ہے۔
ہوٹل لذیذ کھانوں کی تلاش میں آنے والے افراد سے ویران ہیں۔ بازاروں میں شہریوں کی آمدورفت اور ہوٹل کے کھانے سے احتیاط برتنے کے رویہ کو دیکھتے ہوئے ہوٹل ایسوسی ایشن نے اپنے ممبران سے 31 مارچ تک ہوٹلوں کو بند رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ عوامی اجتماع سے بچنے کے لئے حکومت پروگرام بھی منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ یوپی حکومت نے یومیہ مزدوروں کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
کورونا وائرس کے بڑھتے اثر اور عوام کے درمیان اس ضمن میں پیدا ہوئے دہشت کو دیکھتے ہوئے آفسوں میں کام کرنے والے افراد میں بھی اب یہ بات موضوع بحث ہے کہ گھر سے کام کرنے کے کلچر کو فروغ دیا جانا چاہیے اور متعلقہ آفسوں کو اپنے ملازمین کی ہر ممکن تعاون کرنی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔