غازی پور کے بعد لکھنؤ میں بھی پولس پر پتھراؤ، بچی کی لاش ملنے سے ہنگامہ

لکھنؤ میں پانچ سال کی بچی جمعہ کے روز لاپتہ ہو گئی تھی جس کی لاش ایک ریلوے کراسنگ کے پاس سے برآمد ہوئی ہے۔ بچی کی موت کی خبر سنتے ہی اہل خانہ اورمقامی لوگ موقع پر پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے غازی پور میں پولس پر پتھراؤ کے بعد اب لکھنؤ میں لوگوں نے پولس پر پتھراؤ کیا ہے۔ مہانگر علاقے میں پانچ سالہ بچی کی لاش ملنے کے بعد لوگوں نے روڈ کو جام کر دیا اور خوب ہنگامہ آرائی ہوئی۔ اس دوران موقع پر پہنچی پولس پر لوگوں نے پتھراؤ بھی کیا۔

خبروں کے مطابق پانچ سال کی بچی جمعہ کے روز لاپتہ ہو گئی تھی۔ بچی کی لاش مہانگر ریلوے کراسنگ کے پاس ملی ہے۔ جیسے ہی بچی کی موت کی خبر اس کے اہل خانہ کو ملی، وہ موقع پر پہنچے اور لاش کو اٹھانے کے بعد روڈ پر جام لگا کر ہنگامہ شروع کر دیا۔ وہاں بڑی تعداد میں مقامی لوگ بھی جمع ہو گئے اور پولس انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے لگے۔ ہنگامے کی خبر سننے کے بعد پولس موقع پر پہنچی اور مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن ناراض بھیڑ نے پولس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس کے بعد پولس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کر دیا۔

یہاں کے ایس پی نے اس سلسلے میں میڈیا کو بتایا کہ ’’ایک گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔ جانچ کے دوران دو ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ برآمد بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھی بھیج دیا گیا اور مزید کارروائی جاری ہے۔‘‘ غور طلب ہے کہ اس سے قبل ہفتہ کے روز غازی پور کے نونہرا تھانہ علاقہ میں پولس پر پتھراؤ ہوا تھا۔ کاٹھواموڑ پولس چوکی کے پاس نشاد سماج اور نشاد پارٹی سے جڑے لوگ چکہ جام کر مظاہرہ کر رہے تھے۔ غازی پور میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی ختم ہونے کے بعد وہاں سیکورٹی میں تعینات پولس اہلکاروں کو نونہرا تھانہ علاقہ میں مظاہرہ والی جگہ پر بھیجا گیا تھا۔ پولس اہلکار چکہ چام اور مظاہرہ کر رہے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ اسی دوران مظاہرین مشتعل ہو گئے اور پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس پتھراؤ میں ایک پولس اہلکار کی جان چلی گئی تھی اور کئی پولس والے زخمی بھی ہو گئے تھے۔ فی الحال پورے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔