اتر پردیش: کوئلے کی کمی کے سبب بجلی سپلائی متاثر ہونے کا اندیشہ

آل انڈیا پاور انجینئرز فیڈریشن کے چیئرمین شیلیندر دوبے نے کہا کہ اتر پردیش میں بھی بجلی کی طلب 21000 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے اور سپلائی تقریبا 19000 سے 20000 میگاواٹ ہے۔

کوئلہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
کوئلہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

لکھنؤ: ملک کے ٹاپ بجلی گھروں میں کوئلے کی قلت کے درمیان کثیر آباد والے صوبے اترپردیش میں بجلی بحران کا معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاست میں ضرورت کے مقابلے میں ایک چوتھائی کوئلے کا اسٹاک بچا ہے۔ باوثوق ذرائع نے پیر کو بتایا کہ اپریل کے پہلے پکھوواڑے میں چلچلاتی گرمی کی وجہ سے بجلی کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 38 سالوں میں اس سال بجلی کی طلب اپریل کے مہینے میں سب سے زیادہ رہی۔ جہاں کوئلے کے بحران کی وجہ سے اکتوبر کے مہینے میں بجلی کی قلت 1.1 فیصد تھی، وہیں اپریل کے پہلے پندرہ دن میں یہ 1.4 فیصد تھی۔ آندھرا پردیش، مہاراشٹر، گجرات، پنجاب، جھارکھنڈ، ہریانہ میں 3 سے 8.7 فیصد تک بجلی کی کٹوتی ہو رہی ہے۔

آل انڈیا پاور انجینئرز فیڈریشن کے چیئرمین شیلیندر دوبے نے کہا کہ اتر پردیش میں بھی بجلی کی طلب 21000 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے اور سپلائی تقریبا 19000 سے 20000 میگاواٹ ہے۔ مرکزی وزیر توانائی آر کے سنگھ نے کوئلے کے بحران کے لیے روس-یوکرین جنگ کی وجہ سے درآمد کئے جا رہے کوئلے کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے ساتھ ساتھ کوئلے کو پاور اسٹیشنوں تک پہنچانے کے لیے ریلوے ویگنوں کی مناسب دستیابی کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ملک کے تھرمل پاور سٹیشنوں کو کوئلے کی فراہمی کے لیے 453 ریک کی ضرورت ہے جبکہ اپریل کے پہلے ہفتے میں صرف 379 ریک دستیاب تھے۔ اب یہ تعداد بڑھ کر 415 ہو گئی ہے۔


انہوں نے کہا کہ اگرچہ اتر پردیش اسٹیٹ الیکٹرسٹی جنریشن کارپوریشن میں کوئلے کا کوئی سنگین بحران نہیں ہے، لیکن اسٹینڈرٹ نارم کے مطابق، صرف 26 فیصد کوئلہ جو اسٹاک میں ہونا چاہیے بچا ہے۔ اس کے پیش نظر آنے والے وقت میں گرمی بڑھنے کے ساتھ بجلی کی طلب میں بھی اضافہ ہوگا اور اس کے لیے کوئلے کی مانگ بھی بڑھے گی تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتے ہیں۔ 2630 میگاواٹ صلاحیت کا انپارہ تھرمل پاور پروجیکٹ کوئلے کی کان کے اک دم قریب ہے۔ یہاں عام طور پر 17 دن کا کوئلہ ہونا چاہیے۔ دوسرے پروجیکٹس 1265 میگاواٹ کے ہردو گنج، 1094 میگاواٹ کے اوبرا اور 1140 میگاواٹ کے پریچہ ہیں۔ چونکہ یہ کوئلہ کان سے قریب نہیں ہیں، اس لیے اسٹینڈرٹ نارم کے مطابق یہاں 26 دن کا کوئلہ ذخیرہ ہونا چاہیے۔

ریکارڈ کے مطابق انپرہ میں 5 لاکھ 96 ہزار 700 ٹن کوئلہ اسٹاک میں ہونا چاہیے جب کہ اس وقت صرف 328100 ٹن کوئلہ موجود ہے۔ اسی طرح ہردوگنج میں 497000 ٹن کوئلہ اسٹاک میں ہونا چاہئے لیکن صرف 65700 ٹن کوئلہ ہے، اوبرا میں چار لاکھ 45 ہزار 800 ٹن کوئلہ ہونا چاہئے جب کہ صرف ایک لاکھ 500 ٹن کوئلہ موجود ہے۔ پاریچہ میں 4 لاکھ 30 ہزار 800 ٹن کوئلہ ہونا چاہیے جب کہ صرف 12900 ٹن کوئلہ موجود ہے، اس کے برعکس چاروں تھرمل پاور پراجیکٹس پر تقریباً 19 لاکھ 69 ہزار 800 ٹن کوئلے کے مقابلے میں صرف 5 لاکھ 11 ہزار 700 ٹن ہے۔ اسٹاک میں ہے جو اسٹینڈرٹ نارم کے مطابق صرف 26 فیصدی ہے۔


انہوں نے کہا کہ روزانہ کوئلے کی کھپت کے لحاظ سے انپرہ میں یومیہ 40000 میٹرک ٹن کوئلہ استعمال ہوتا ہے اور صرف 29000 میٹرک ٹن کوئلہ دستیاب ہے، ہردوگنج میں 17000 میٹرک ٹن کے مقابلے 15000 میٹرک ٹن، اوبرا میں 12000 میٹرک ٹن کے مقابلے میں 11,000 میٹرک ٹن اور پاریچہ میں 11,000 میٹرک ٹن کے مقابلے میں صرف 4000 میٹرک ٹن کوئلہ بچا ہے۔ پاریچہ میں 910 میگاواٹ کا پروڈکشن ہوتا ہے اور صرف صرف 1 دن کا کوئلہ بچا ہے، اس لیے پیداوار کم ہو کر 500 میگاواٹ رہ گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔