یوگی حکومت کی ناقص پالیسی، ایشیا کی سب سے بڑی پتھر منڈی بند، 2 لاکھ مزدور بے روزگار

اتر پردیش کے مہوبا میں ایشیا کا سب سے بڑا پتھر بازار ہے۔ یہاں کے کبرئی قصبے کو ’پتھر اُدیوگ نگری‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہاں تقریباً 350 ’اسٹون کرشر‘ کام کرتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کی یوگی حکومت کی نئی کانکنی پالیسی کے سبب مہوبا ضلع واقع ایشیا کی سب سے بڑی پتھر منڈی میں کام ٹھپ ہو گیا ہے۔ اس کے سبب اس صنعت میں لگے 2 لاکھ سے زیادہ مزدور بے کار ہو گئے ہیں۔ مزدوروں کے ساتھ ہی پہاڑ کے ٹھیکیداروں اور کرشر مالکوں کی بھی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ حالت یہ ہو گئی ہے کہ 10 کروڑ کی لاگت والے اسٹون کرشرس کی نیلامی کی نوبت آ گئی ہے۔

ریاست کے مہوبا ضلع مواقع کبرئی قصبے میں ایشیا کا سب سے بڑا پتھر بازار ہے۔ اس قصبے کو ’پتھر اُدیوگ نگری‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ کبرئی اور اس کے آس پاس تقریباً 350 اسٹون کرشر مالکوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ کرشر مالکوں اور ٹھیکیداروں نے ضلع انتظامیہ سے لے کر ریاستی حکومت تک کانکنی پالیسی میں اصلاح کی اپیل کی، لیکن سماعت نہیں ہونے پر مجبوراً ان کرشر مالکوں کو ہڑتال پر جانا پڑا ہے۔ کرشر مالکوں کا کہنا ہے کہ سرکار کی نئی پالیسی کے خلاف انھوں نے ہڑتال پر جانے کا فیصلہ لیا ہے۔


منڈی سے روزانہ تقریباً 6000 ٹرک گٹّی لے کر پورے ملک میں جاتے تھے۔ اب 6 ہزار ٹرک بے کار کھڑے ہیں۔ این ایچ 34 واقع ٹول پلازا پر سناٹا پسرا ہے۔ ہڑتال کے سبب اس صنعت سے جڑے سبھی چھوٹے موٹے کاروبار بھی بند ہو گئے ہیں۔ پہاڑوں پر کام کرنے والے دو لاکھ مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں تو وہیں سینکڑوں جے سی بی ڈرائیور، مشین آپریٹر، ہزاروں ٹرک ڈرائیور، ڈھابے اور ہوٹل والے اور یہاں تک کہ پٹرول پمپ کے بھی کاروبار متاثر ہوئے ہیں۔

ایشیا کے اس سب سے بڑے پتھر بازار سے ریاستی حکومت کو سالانہ 400 کروڑ روپے کا خزانہ حاصل ہوتا ہے۔ صرف منڈی کا بجلی کا بل ہی ہر مہینے تقریباً 20 کروڑ روپے رہتا تھا۔ ہڑتال کی وجہ سے حکومت کو اربوں روپے کا خسارہ ہونے کا امکان ہے۔ اُدھر کرشر مالکوں پر اسٹون کرشرس کی نیلامی کی نوبت آ گئی ہے۔ ایک اسٹون کرشر لگانے میں 3 سے 6 کروڑ روپے تک کی لاگت آتی ہے۔ ہڑتال سے کرشر کے لیے بینکوں سے لیے کروڑوں کے قرض ادا نہیں ہو پانے پر ان کرشروں کی نیلامی کی نوبت آ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Aug 2019, 9:10 AM