بھائی کا آخری دیدار کرنے اناؤ پہنچے عصمت دری کے ملزم کلدیپ سینگر

اناؤ عصمت دری معاملے کے ملزم کلدیپ سنگھ سینگر کے بھائی منوج سینگر کی آخری رسومات پیر کے روز ادا ہوئیں۔ اس دوران سینگر فیملی کے آبائی گھر اناؤ اور ماکھی گاؤں میں سیکورٹی کافی سخت تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی سے نکالے گئے سابق رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر اور ان کے بھائی اتل سینگر اپنے چھوٹے بھائی منوج سینگر کی آخری رسومات میں شامل ہونے کے لیے اناؤ کے پریار گھاٹ پہنچے۔ 72 گھنٹے کی پیرول ملنے کے بعد بھائی کا آخری دیدار کرنے کے لیے دہلی سے کلدیپ سینگر اور اتل سینگر کو لکھنؤ جیل سے اناؤ لایا گیا۔


اتوار کے روز ہی وکیلوں نے عدالت سے بھائی کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے پیرول کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پر عدالت نے دونوں ملزمین کے 72 گھنٹے کی پیرول دینے کی منظوری دے دی۔ اس میں تہاڑ جیل سے لے جانے اور لانے تک کا بھی وقت شامل ہے۔

منوج سینگر دہلی میں رہ کر کلدیپ سینگر کے معاملوں کو دیکھ رہا تھا۔ رائے بریلی میں 28 جولائی کو ہوئے واقعہ میں وہ بھی ملزم تھا۔ اس حادثے میں کلدیپ سینگر پر عصمت دری کا الزام لگانے والی متاثرہ لڑکی بال بال بچی تھی اور اس کا وکیل سنگین طور پر زخمی ہو گیا تھا، جب کہ متاثرہ کی دو خاتون رشتہ داروں کی موت ہو گئی تھی۔ منوج سینگر راون کا بھکت تھا اور سبھی سے ’جے لنکیش‘ کہہ کر ملتا تھا۔ انھوں نے راون کا ایک لاکیٹ بھی پہنے ہوئے تھا۔


گزشتہ سال دونوں بھائیوں کے جیل جانے کے بعد سے ہی وہ فیملی کی دیکھ ریکھ کر رہا تھا۔ کلدیپ سینگر کو عصمت دری معاملے میں جیل میں ڈال دیا گیا، جب کہ اتل سینگر کو عصمت دری متاثرہ کے والد کے ساتھ حراست میں مار پیٹ کرنے کے الزام میں جیل بھیجا گیا۔ اس درمیان سینگر فیملی کے آبائی گھر اناؤ اور ماکھی گاؤں میں زبردست فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ آس پاس کے گاؤوں سے بڑی تعداد میں لوگ آخری رسوم میں شامل ہوئے۔

واضح رہے کہ سابق بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر پر سال 2017 میں ایک نابالغ لڑکی سے عصمت دری کرنے کا الزام ہے۔ اس کے بعد لڑکی کے والد کو جھوٹے مقدمے میں پھنسا کر انھیں جیل میں ڈلوانے اور سال 2018 میں والد کی تھانہ میں پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کا بھی الزام ہے۔ اسی کیس میں کلدیپ سینگر، جے دیپ سینگر اور ان کے 2 ساتھی ابھی دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔