اتر پردیش حکومت کے منصوبے کو لگا جھٹکا! این جی ٹی نے وارانسی ٹینٹ سٹی پر عائد کی پابندی
کیس کی سماعت کے دوران ایک جج نے تبصرہ کیا کہ جس ٹینٹ سٹی میں ایک رات گزارنے کا خرچہ 40 ہزار روپے سے زیادہ ہو وہاں عام آدمی تو کیا ہماری بھی جانے کی استطاعت نہیں ہے
وارانس: اتر پردیش کے ہندو مذہبی شہر وارانسی میں یوگی حکومت کے بلند نظر منصوبے کو اس وقت دھچکا لگا جب این جی ٹی نے وارانسی کے ٹینٹ سٹی پر پابندی لگا دی ہے۔ این جی ٹی نے 30 اکتوبر تک ٹینٹ سٹی کی تعمیر پر پابندی لگا دی ہے۔ وارانسی کے تشار گوسوامی کی جانب سے اس پروجیکٹ پر اعتراض کرتے ہوئے این جی ٹی میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا، جس کی سماعت کرتے ہوئے این جی ٹی نے یہ حکم سنایا۔
درخواست گزار کے وکیل سوربھ تیواری، جو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کیس کی سماعت میں شامل ہوئے، نے کہا کہ وارانسی کے ٹینٹ سٹی معاملے میں این جی ٹی نے سخت موقف اپنایا ہے۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے چار ججوں پر مشتمل ٹربیونل بنچ میں شامل ایک جج نے کہا کہ جس ٹینٹ سٹی میں ایک رات گزارنے کا خرچہ 40 ہزار روپے سے زیادہ ہو وہاں عام آدمی تو کیا ہماری بھی جانے کی استطاعت نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی این جی ٹی جج نے آلودگی کنٹرول بورڈ کے چیئرمین اور وی ڈی اے کو اگلی سماعت میں جواب دینے کے لیے طلب کیا۔
سیاحت کو فروغ دینے کے مقصد سے بنارس گھاٹ کے پار گنگا ریت پر ٹینٹ سٹی کا افتتاح کیا گیا۔ اس سال 19 مئی کو بنارس میں گنگا پار ٹینٹ سٹی کا افتتاح ہوا۔ ٹینٹ سٹی منصوبے پر تنقید بھی ہوئی۔ کہا گیا کہ اس عارضی ٹینٹ سٹی کی تعمیر سے کاشی کی ثقافتی شناخت کو نقصان پہنچے گا اور یہ عام لوگوں کے تصور سے بھی باہر ہوگا۔
ٹینٹ سٹی کے بارے میں سنکٹ موچن مندر کے مہنت پروفیسر وشومبھرناتھ مشرا نے ایک تصویر اور ویڈیو ٹوئٹ کر کے انہیں نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ 'گنگا کے پار ریت پر ٹینٹ سٹی کا اثر۔ ہر طرف گندگی۔‘‘ تصاویر اور ویڈیوز میں انسانی فضلا دور دور تک پھیلا ہوا نظر آتا ہے۔
وہیں، ستوا بابا آشرم کے پٹھادھیشور مہمندلیشور سنتوش داس نے کہا تھا کہ ٹینٹ سٹی کوئی نیا تصور نہیں ہے بلکہ یہ برسوں سے کمبھ کے دوران پریاگ راج میں سنگم کے کنارے قائم ہے۔ وہاں لاکھوں لوگ آتے ہیں۔ سنت مہنت خیمہ شہر میں کلپاواس انجام دیتے ہیں۔ اسی طرح کاشی میں سیاحت کے ساتھ روحانیت کو جوڑا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔