اتر پردیش: گنگا میں بہتی لاشوں کو لے کر کیا ٹوئٹ، تو ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر کے خلاف درج ہوئی ایف آئی آر
سوریہ پرتاپ سنگھ نے ٹوئٹ میں لکھا کہ جب 25 سالوں میں 54 ٹرانسفرز میری فلاح و بہبود اور پالیسیاں تبدیل نہیں کرسکے تو ایف آئی آر کیا بدلے گی۔ حق کا پہلو ہمیشہ حکمران جماعت پر بھاری پڑتا ہے۔
اناو، 15 مئی (یو این آئی) اترپردیش کے ضلع اناوکے صدر کوتوالی علاقے میں ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر سوریہ پرتاپ سنگھ کے ذریعہ کیے گئے ٹوئٹ کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انسپکٹر انچارج کوتوالی صدر کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ سوریہ پرتاپ سنگھ نے ضلع کے پریار گھاٹ میں سات سال قبل تیرتی 100 لاشوں کی تصویروں کو بلیا کی بتاکر یوگی حکومت کے ایما پر دفنائے جانے کی افواہیں پھیلائی جس سے عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ اس بنیاد پر پولیس نے دفعہ 153، 465، 505، 21، 54 اور آئی ٹی ایکٹ 67 کے تحت معاملہ درج کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : آخر اسرائیل چاہتا کیا ہے؟... سید خرم رضا
ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ریٹائرڈ آئی اے ایس نے یکے بعد دیگرے متعدد ٹوئٹس لکھے، جن میں کہا گیا کہ اناؤ پولیس کا کہنا ہے کہ 'تیرتی لاشوں' پر میرے ذریعہ کیے گئے ٹوئٹ گمراہ کن ہے۔ انہوں نے پھر لکھا کہ یوگی جی نے لگاتار دو دن میں دو 'مقدمات' بطور تحفہ دیئے ہیں۔ یہ 'یوپی ماڈل' کی پول کھولنے کا انعام ہے۔ پھر اگلی ٹوئٹ میں لکھا کہ جب 25 سالوں میں 54 ٹرانسفرز میری فلاح و بہبود اور پالیسیاں تبدیل نہیں کرسکے تو ایف آئی آر کیا بدلے گی۔ حق کا پہلو ہمیشہ حکمران جماعت پر بھاری پڑتا ہے۔
صدر کوتوالی انچارج دنیش چندر مشرا کی طرف سے درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شہر کے متعدد شہریوں کی طرف سے بتایا گیا کہ یوپی کیڈر کے ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر سوریہ پرتاپ سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ جے سی بی کے ذریعہ گنگا کے کنارے 67 لاشیں دفن کی گئیں ہیں۔ ہندو ویدک رسومات میں لاشوں کی آخری رسومات ادا نہ کرنا ہندوؤں کے لئے بدنما داغ ہے۔ یوپی کا یہ یوگی ماڈل زندہ لوگوں کا علاج نہیں، مرنے والوں کی آخری رسومات نہیں، یہ ریٹائرڈ آئی اے ایس نے لکھا ہے۔
انہوں نے ایف آئی آر میں کہا ہے کہ اس ٹوئٹ کی وجہ سے ضلع کا ماحول کشیدہ ہوگیا ہے۔ تحقیقات میں ٹوئٹ کو گمراہ کن بھی قرار دیا گیا۔ سابق آئی اے ایس کے ذریعہ پرانی تصویر کو ضلع بلیا کی خبروں سے جوڑ دیا گیا ہے۔ دنیش مشرا نے بتایا کہ اطلاع ملتے ہی انہوں نے سوشل میڈیا سیل اناو سے رابطہ کیا، تو میڈیا سیل کے ذریعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے سوریہ پرتاپ سنگھ کی اس ٹوئٹ اور اس سے متعلق تصاویر کو 13 جنوری 2014 کا بتایا گیا ہے، جس میں 100 لاشیں گنگا ندی میں بہتی ہوئی پائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ موصولہ آرکائیز کی معلومات کے مطابق، سوریہ پرتاپ سنگھ نے عوام میں گمراہی پھیلانے کے مقصد سے ایک آٹھ سالہ تصویر کو ضلع بلیا کی خبروں کے ساتھ جوڑ کر تیار کیا ہے۔ اس سے اناو میں مختلف برادریوں کے مابین تناؤ اور عدم اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کورونا کے وبا کے درمیان، ایک ریٹائرڈ انتظامی افسر کی طرف سے جان بوجھ کر سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کرکے افواہ پھیلانے کی وجہ سے کورونا مریضوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوگئی ہے اور مختلف برادریوں میں حسد، بدنیتی اور غلط جذبہ پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوریہ پرتاپ سنگھ کا یہ فعل سیکشن 153/465/505 تعزیرات ہند کی دفعات اور سیکشن 21 یوپی پبلک ہیلتھ اینڈ وبا بیماری روک تھام آرڈیننس 2020 کے سیکشن 54 ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 اور 67 انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت جرم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔