ڈینگو ۔وائرل بخار سے یوپی بے حال لیکن یوگی کی نظر میں ’آل از ویل‘:اکھلیش
متھرا میں ایک بیمار بچے کے والد افسر کے پیروں میں گر کر علاج کرانے کی گہار لگارہا ہے۔ ایک معذور خاتون اپنے دودھ پیتے بچے کو گود میں لئے علاج کے لئے در در کی ٹھوکریں کھارہی ہے۔
پورے اتر پردیش میں ڈینگو اور وائرل بخار سے لوگ پریشان ہیں ۔سماج وادی پارٹی(ایس پی)سربراہ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ اترپردیش میں ڈینگو، وائرل بخار سے ہر طرف ہلچل مچی ہوئی ہے جبکہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ'آل از ویل'کا جھوٹا دعوی کررہے ہیں۔
مسٹر یادو نے کہا کہ خستہ حال طبی خدمات کی جانب بی جے پی حکومت کا دھیان نہیں ہے۔ اسپتال میں بھاری بھیڑ ہے۔ وقت پر مناسب علاج نہ ملنے سے بچوں کی اموات ہورہی ہیں۔ ڈینگو بخار نے مغربی اترپردیش میں سینکڑوں معصوموں کی جان لے لی ہے۔ اب مشرقی اترپردیش میں بھی اس کا اثر دکھائی دے رہا ہے۔ لکھنؤ کے اسپتالوں میں مریضوں کی بھیڑ سنبھالے نہیں سنبھل رہی ہے۔ حالات بگڑنے کی وجہ سے دوائیوں تک کا اسٹاک کم ہوگیا ہے۔ نازک حالت والے مریض بھی اسپتالوں سے واپس کئے جارہے ہیں۔ بستر نہ ہونے کی وجہ سے ان کا ابتدائی علاج بھی نہیں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیروزآباد،متھرا، مین پوری، کانپور، فرخ آباد سمیت کئی اضلاع میں ماتم پھیلا ہوا ہے۔ بچوں کو کھو چکی ماؤں کی چیخیں اشتہارات سے پرے وہ سینکڑوں گھروں کو آنسوؤں کے سمندرمیں ڈوبا دیا ہے۔متھرا میں ایک بیمار بچے کے والد افسر کے پیروں میں گر کر علاج کرانے کی گہار لگارہا ہے۔ ایک معذور خاتون اپنے دودھ پیتے بچے کو گود میں لئے علاج کے لئے در در کی ٹھوکریں کھارہی ہے۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں حساسیت چھو کر بھی نئی گئی ہے۔ بلندشہر کے ضلع اسپتال میں چھت ٹپک رہی ہے۔ راجدھانی کے اسپتال میں سیلن دور نہیں ہوپائی ہے۔ سیتاپور میں سماج وادی حکومت کے وقت کروڑوں روپئوں سے ٹراما سنٹر بنے 5سال گزرنے کو ہیں لیکن ابھی تک چالو نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر میں ریاست میں لاشوں کا کھیل ہوتا رہا ہے۔ وزیر اعلی دعوی کررہے ہیں کہ تیسری لہر آنے سے پہلے ہی سب تیاریاں کرلی گئی ہیں۔ وارڈوں میں بستروں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ دوائیں وافر مقدار میں ہیں لیکن ڈینگو کے پہلے دور میں ہی طبی خدمات کی بدحالی کا عالم یہ ہے کہ غریب آدمی نہ جی پارہا ہے نہ مرپارہا ہے۔ علاج اس کے لئے چاند ستاروں کو توڑ لانے جیسا ہوگیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔